رسائی کے لنکس

پاکستان میں موبائل فون، سب کا ’چارہ‘ اور خود ’بے چارہ‘


محرم آئے، عید منائی جائے، عیدقربان ہو یا کوئی اور بڑا تہوار اس ’بے چارے‘ کو گھنٹوں کے لئے خاموش کردیا جاتا ہے اور ملک بھر میں موجود 14 کروڑ موبائل فون صارفین کا رابطہ ایک دوسرے سے ’کٹ‘ جاتا ہے

دنیا کے جدید شہروں کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ وہ موبائل فون کی ٹون سے ’جاگتے‘ اور اسی کی ٹون سے’سوتے‘ ہیں۔ اپنی اہمیت کے سبب وہ خود کبھی ’خاموش‘ نہیں ہوتے۔

پاکستانی معیشت کو پر کشش بنانے اور ترقی کی راہوں پر بہت تیزی سے گامزن کرنے میں موبائل فون سروس نے انتہائی اہم اور باقی سب صنعتوں سے زیادہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ حتیٰ کہ یہ معیشت کا سب سے اہم ’چارہ‘ ہے مگر خود بہت ’بے چارہ‘ ہے۔

محرم آئے، عید منائی جائے، عید قربان ہو یا کوئی اور بڑا تہوار اس ’بے چارے‘ کو گھنٹوں کے لئے خاموش کردیا جاتا ہے اور ملک بھر میں موجود 14 کروڑ موبائل فون صارفین کا رابطہ ایک دوسرے سے ’کٹ‘ جاتا ہے۔

رواں ہفتے بھی جمعہ سے اتوار کی رات تک تینوں دنوں یہاں موبائل فونز 12،12 گھنٹے ’بے جان‘ پڑے رہے۔ یقیناً ماہرین معاشیات کی نظر میں ’یہ ملکی ترقی کو بریک لگ جانا' ہے۔

ماہرین کے نزدیک ،’'محرم میں جلسے، جلوس کی سیکورٹی مقدم ہے۔ لیکن، موبائل فون کی بندش کا متبادل ہوسکتا تھا مگر کبھی اس جانب شاید زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔'‘

متبادل نہ ہونے کے سبب ہی پچھلے تین دنوں تک کراچی، لاہور، حیدرآباد، سکھر، راولپنڈی، کوئٹہ، پشاور ، ڈیرہ اسماعیل خان، جڑانوالہ، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، رحیم یار خان، لاڑکانہ، خیرپور۔۔ غرض کہ کون سا شہر اور صوبہ نہیں تھا جہاں موبائل فون سروس معطل نہ رہی ہو۔

بجلی کے بعد فون کی بھی غیر اعلانیہ بندش
گزشتہ سالوں تک صرف نو اور دس محرم کو موبائل فون سروس بند ہوا کرتی تھی مگر اس بار پہلے سے غیر اعلانیہ 8محرم کو بھی سروس معطل رکھی گئی۔ بندش کے سبب ایک جانب عوام پریشانی و اذیت میں مبتلا رہی تو دوسری جانب یقیناً معیشت کو بھی پہلے کے مقابلے میں زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔

فون سروس کی معطلی ، مسئلے کا واحد حل؟
ملک بھر کی عوام کو جب بھی اپنے خیالات حکام بالا تک پہنچانے کا موقع ملتا ہے یا وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے دل کی بات کہتی ہے تو یہ شکوہ ضرور کرتی ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا کیا صرف یہی ایک حل ہے؟ اتنے سالوں سے بار بار بندش آڑے جاتی ہے اور اس کا اب تک کوئی متبادل نظام تلاش نہیں کیا گیا، حالانکہ جدید دنیا اس مسئلے کے حل سے خالی نہیں۔

موبائل فون ۔۔ ترقی میں پیش پیش

اعداد و شمار گواہ ہیں کہ جس صنعت نے حالیہ سالوں میں سب سے زیادہ معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے ان میں ٹیلی کمیونی کیشن یا موبائل فون کی صنعت سرفہرست ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد 14 کروڑ سے زائد ہوگئی ہے۔

پی ٹی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت 5 سب میرین کیبلز کام کر رہی ہیں اور سالانہ 74 ہزار ٹیرا بائٹ ڈیٹا استعمال ہورہا ہے اور ملک کے 72 فیصد سے زائد حصے میں ٹیلی کام سروسز دستیاب ہیں۔

ادارہ شماریات اسلام آبادکے مطابق یہاں موبائل فون کی درآمدات میں صرف 2ماہ یعنی جولائی اور اگست 2017ء میں 30 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دو ماہ کا حال یہ ہے تو باقی سال کا اندازہ آپ خود لگاسکتے ہیں۔

یہ اعداد و شمار اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں کہ حکومت کو سیکورٹی کےسبب موبائل فون سروس بند کرنے کے بجائے فوری طور پر اس کا متبادل تلاش کرنا ہوگا ورنہ معیشت کو اسی طرح بار بار بریک لگتے رہیں گے جس کا پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک قطعی متحمل نہیں ہوسکتا۔

معاشی ماہرین کی رائے ہے کہ معیشت کو اس قدر پرکشش ترقی دلانے کے باوجود اگر فون کی ’بے چارگی‘ ختم نہ ہوئی تو معیشت کو پہنچنے والا اس سے بڑا دھچکا کوئی اور نہیں ہوسکتا۔

XS
SM
MD
LG