پاکستان کیے اداکار اور ٹی وی میزبان محسن عباس حیدر نے اپنی اہلیہ کی جانب سے لگائے گئے تشدد کے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دے دیا ہے۔
محسن عباس حیدر نے کہا ہے کہ ہم دونوں میں چھ ماہ پہلے علیحدگی ہوگئی تھی اور اب ان اختلافات کا حل انہیں صرف طلاق کی صورت میں نظر آ رہا ہے۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران محسن عباس حیدر نے کہا ہے کہ فاطمہ ’عورت کارڈ‘ استعمال کر رہی ہیں جبکہ وہ ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جہاں عورت کا احترام کیا جاتا ہے۔
اپنی بیوی کے الزامات کے حوالے سے اداکار کا مزید کہنا تھا کہ وہ جو کچھ کہہ رہی ہیں وہ سب جھوٹ ہے۔ میں نے کبھی بھی ان پر تشدد نہیں کیا نا انہیں کبھی دھکا دیا۔ جو تصاویر انہوں نے شئیر کی ہیں وہ 2018 کی ہیں جب وہ حادثاتی طور پر سیڑھیوں سے پھسل کر گر گئی تھیں۔
یاد رہے کہ ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے شوہر پر تشدد اور ایک لڑکی سے تعلقات رکھنے کے الزامات لگائے تھے۔
پریس کانفرنس میں محسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ شادی کے چند ماہ بعد ہی ہم دونوں کو یہ احساس ہونے لگا تھا کہ ہمیں شادی نہیں کرنا چاہیے تھی۔
محسن عباس نے دعویٰ کیا کہ فاطمہ جھوٹی ہیں۔ ان کے والد بھی ان کے جھوٹ کے گواہ ہیں۔ وہ جھوٹ پکڑے جانے پر مجھ سے فاطمہ کی غلطی کو نذر انداز کرنے کے لیے کہا کرتے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 4 سال کے دوران ہم میاں بیوی مشکل سے ایک سال ہی ساتھ رہ سکے۔ باہمی اختلاف کے باعث چھ ماہ پہلے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
محسن عباس نے بتایا ہے کہ مجھ پر لگایا گیا یہ الزام بھی غلط ہے کہ میں اپنے بیٹے کی ذمہ داریوں سے بھاگ رہا ہوں، بچے کی پیدائش پر اسپتال کے تمام اخراجات میں نے ہی ادا کیے تھے جس کے بل بھی میرے پاس موجود ہیں۔ علیحدگی کے بعد سے میں فاطمہ اور بچوں کے لیے ماہانہ خرچہ دیتا آرہا ہوں۔
اداکار کا دعویٰ تھا کہ جب میں نے اہل خانہ سے دوسری شادی کے لیے بات کی اور تمام باتیں فاطمہ سے شیئر کیں تو وہ بھڑک اٹھیں۔
محسن عباس کا کہنا ہے کہ چھ ماہ سے فاطمہ اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہیں جبکہ اب ہم دونوں کا ایک ساتھ رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ ایسے میں طلاق ہی واحد حل نظر آتا ہے۔