پاکستان میں پشتونوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رُکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے آئندہ جلسوں میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار محسن داوڑ کے اس فیصلے کو موجودہ سیاسی حالات میں اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف اتحاد کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔
گو کہ محسن داوڑ نے اتحاد کے اغراض و مقاصد کی اب بھی تائید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی عدم شرکت سے لامحالہ اتحاد کو نقصان ہو گا۔
محسن داوڑ نے بدھ کی رات ایک ٹوئٹ میں اپنے اس فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہوں نے اپنے دوستوں اور رفقا سے مشورے کے بعد پی ڈی ایم کے جلسوں میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُنہوں نے بطورِ خاص بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جن کی دعوت پر وہ ستمبر میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوئے تھے۔
پشتون رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی اجازت سے ان جلسوں میں شریک ہو رہے تھے۔
محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے علیحدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حکومت مخالف سیاسی اتحاد کے بیانیے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
گو کہ پی ڈی ایم کی طرف سے محسن داوڑ کے اس فیصلے پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ محسن داوڑ کا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ جس تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں، وہ قبائلی اضلاع اور بالخصوص پشاور میں ایک مؤثر تنظیم ہے۔ محسن داوڑ کی حکومت مخالف تحریک سے نکلنے کے بعد پی ڈی ایم کی آواز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے الگ ہونے کی بجائے مزید جماعتوں کو شامل ہونا چاہیے۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں ایک سوال کے جواب میں محسن داوڑ نے کہا کہ ان کے پی ڈی ایم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر چند سیاسی جماعتوں کے رہنما خفا دکھائی دیتے تھے۔ البتہ اُنہوں نے کسی سیاسی جماعت کا نام لینے سے گریز کیا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو محسن داوڑ کی جلسوں میں شرکت پر اعتراض تھا۔ کیوں کہ یہ جماعتیں بھی پشتونوں میں اپنا ووٹ بینک رکھتی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار حسین نے محسن داوڑ کے بیان اور مؤقف پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف اکرم خان درانی نے کہا کہ محسن داوڑ جمعیت کی وجہ سے نہیں بلکہ پشتون تحفظ تحریک کے فیصلے کے نتیجے میں اپوزیشن اتحاد سے الگ ہوئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم بطور جماعت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حصہ نہیں بنی تھی، بلکہ محسن داوڑ انفرادی حیثیت میں پی ڈی ایم کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی پشتون آبادی میں پی ٹی ایم کو کافی مقبولیت حاصل ہے اور کئی قوم پرست، سوشلسٹ اور ترقی پسند خیالات کے افراد اس جماعت کی حمایت کر رہے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے تعلق رکھنے والے بعض رہنما بھی اس تحریک سے متاثر ہو کر اس میں شامل ہوئے ہیں۔
تاہم پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ اس جماعت کے تعلقات حالیہ عرصے میں تناؤ کا شکار رہے ہیں۔