فرانس کے حکام نے منگل کو کہا کہ 2,000 سے زائد تارکین وطن نے فرانس سے برطانیہ جانے کی کوشش میں زیر سمندر سرنگ ’یورو ٹنل‘ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پیر اور منگل کی رات کیلے شہر سے شروع ہونے والی زیر آب سرنگ میں داخل ہونے کی کوشش میں چھ تارکین وطن زخمی ہو گئے۔ جون کے وسط سے اب تک اس سرنگ میں آٹھ تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔
رواں سال اب تک 37 ہزار تارکین وطن نے اس سرنگ میں گھسنے کی کوشش کی ہے۔
اندازہ ہے کہ 70,000 مکینوں پر مشتمل کیلے کے قریب افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دوسرے ممالک سے آنے والے پانچ سے دس ہزار تارکین وطن غلیظ جھگیوں میں رہتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں تارکین وطن کی جانب سے برطانیہ جانے والی 50 کلومیٹر لمبی زیر آب سرنگ میں داخل ہونے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے، جس کے بعد حکام نے تارکین وطن کو برطانیہ روانہ ہونے والی کشیوں کے ساتھ لٹک کر جانے سے روکنے کے لیے بندرگاہ کی سکیورٹی سخت کر دی ہے۔
گزشتہ دو روز میں سرنگ پر ہونے والی اس دوسری محاذ آرائی سے منگل کو یوروٹنل کی ٹریفک میں تعطل آیا۔ برطانیہ سے چھٹیاں منانے فرانس آنے والے افراد کی نقل و حرکت بھی کافی وقت تک معطل رہی۔
ہفتے کی رات اور اتوار کو بھی یوروٹنل کی ٹرین سروس اور گاڑیوں کی آمدورفت اسی قسم کی محاذ آرائی کے باعث معطل رہی۔
اطلاعات کے مطابق فرانسیسی پولیس نے 200 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
برطانیہ کی وزیر داخلہ ٹریسا مے نے کہا کہ ان کی حکومت یوروٹنل کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے دس کروڑ اسی لاکھ ڈالر فرانس کو فراہم کرے گی۔
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے یورپی رہنماؤں کی جانب سے بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم پار کرکے یورپ آنے والے مہاجرین کی کچھ تعداد کو برطانیہ میں پناہ دینے کی تجویز کو رد کر دیا ہے۔
برطانیہ کے ’گارڈین‘ اخبار کے مطابق 150 تارکین وطن روزانہ کیلے پہنچ رہے ہیں، جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ اگست تک 10,000 کے قریب تارکین وطن برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔