رسائی کے لنکس

نائجیریا: 60 خواتین 'بوکو حرام' کی تحویل سے فرار


'بوکو حرام' کی تحویل سے فرار ہونے والی بعض طالبات اور خواتین ایک سرکاری دفتر میں موجود ہیں (فائل)
'بوکو حرام' کی تحویل سے فرار ہونے والی بعض طالبات اور خواتین ایک سرکاری دفتر میں موجود ہیں (فائل)

حکام کے مطابق ان خواتین کو شدت پسندوں نے جون کے وسط میں نائجیریا کی شمالی ریاست بورنو کے گاؤں کمبزا پر حملے کے دوران اغوا کرلیا تھا۔

نائجیریا میں حکام نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے مبینہ جنگجووں کے ہاتھوں گزشتہ ماہ اغوا ہونےو الی 60 سے زائد خواتین اور بچیاں اغوا کاروں کی تحویل سے فرار ہوگئی ہیں۔

حکام کے مطابق ان خواتین کو شدت پسندوں نے جون کے وسط میں نائجیریا کی شمالی ریاست بورنو کے گاؤں کمبزا پر حملے کے دوران اغوا کرلیا تھا۔

نائجیرین حکام کے مطابق مغوی خواتین اور لڑکیاں شدت پسندوں کے کیمپ سے جمعے کو اس وقت فرار ہوئیں جب وہاں موجود جنگجو نزدیکی قصبے دمبووا کی فوجی چھاؤنی اور پولیس اسٹیشن پر حملے کے لیے گئے ہوئے تھے۔

ریاست بورنو کے ایک اعلیٰ پولیس افسر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے والی 30 کے قریب خواتین اپنے گھر پہنچ گئی ہیں جب کہ دیگر گلاک نامی قصبے میں تعینات فوجیوں کی حفاظتی تحویل میں ہیں جنہیں جلد گھر پہنچا دیا جائے گا۔

لیکن ان مغوی خواتین کے فرار کے باوجود وہ 200 سے زائد طالبات اب بھی 'بوکو حرام' کی تحویل میں ہیں جنہیں شدت پسندوں نے رواں سال اپریل میں ایک گاؤں پر حملے کے دوران اغوا کرلیا تھا۔

امریکہ سمیت کئی مغربی ملکوں کی جانب سے طالبات کی تلاش کے لیے جاری آپریشن میں نائجیرین کی حکومت اور فوج کے ساتھ تعاون کے باوجود ان طالبات کی رہائی تاحال عمل میں نہیں آسکی ہے۔

ان طالبات کے اغوا کے بعد 'بوکو حرام' کے سربراہ ابو بکر شیکاؤ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں شدت پسند رہنما نے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہیں "بازار میں بیچنے" کی دھمکی دی تھی۔

نائجیریا کی حکومت 14 اپریل کو اغوا کی جانے والی ان طالبات کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام رہی ہے جس پر اسے اندرون و بیرونِ ملک سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان طالبات کو جس علاقے سے اغوا کیا گیا تھا وہ کیمرون کی سرحد کے نزدیک ہے۔ اغوا ہونے والی بعض طالبات شدت پسندوں کی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں لیکن، حکام کے مطابق 219 طالبات اب بھی لاپتا ہیں۔

بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اغوا ہونے والی بعض طالبات کا 'بوکو حرام' کے شدت پسندوں کے ساتھ زبردستی نکاح کردیا گیا تھا جب کہ دیگر کو کیمرون اور چاڈ منتقل کیے جانے کی اطلاعات بھی آئی تھیں جن کی دونوں ملکوں کی حکومتوں نے تردید کی تھی۔

خیال رہے کہ نائجیریا میں گزشتہ کئی سال سے جاری 'بوکو حرام' کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں افرا دہلاک ہوچکے ہیں اور تنظیم کی سرگرمیوں کا دائرہ کار گزشتہ برس سےپڑوسی ملک کیمرون تک پھیل گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG