جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے نے بدھ کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں داعش کی اس نئی دھمکی پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے "قابل نفرت" قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل صورتحال ہے لیکن جاپان اردن کی حکومت کے ساتھ مل کر مغوی کی رہائی کے اپنے موقف پر قائم ہے۔
اُدھر شدت پسند گروپ داعش کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے جاپانی شہری کی والدہ نے ایک بار پھر اپنے بیٹے کی رہائی کے لیے وزیراعظم سے اپیل کی ہے۔
داعش نے منگل کو دیر گئے ایک وڈیو جاری کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اردن سزائے موت کی ایک خاتون قیدی ساجدہ الرشاوی کو رہا کرے بصورت دیگر جاپانی مغوی کینجی گوٹو اور اردن کے پائلٹ معاذ کو آئندہ 24 گھنٹوں میں قتل کر دیا جائے گا۔
گوٹو کی والدہ جنکو اشندو نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کی وزیراعظم شنزو ایبے اور حکومتی ترجمان سے ملاقات نہیں ہو سکی۔ انھوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ " برائے مہربانی کینجی کی زندگی بچائیں۔۔۔ اس کے پاس بہت ہی کم وقت بچا ہے۔"
داعش کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو کی آزاد ذرائع سے تصدیق تو نہیں ہو سکی ہے لیکن اس میں جس خاتون قیدی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اسے 2005ء میں عمان میں ایک بم دھماکے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ادھر اردن میں بھی مغوی پائلٹ کے والد نے اپنے بیٹے کی رہائی کے لیے حکومت سے درخواست کی ہے۔
مغوی پائلٹ کے تقریباً دو سو رشتے داروں نے اردن کے وزیراعظم کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ یہ لوگ حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے یہ مطالبہ دہرا رہے تھے کہ وہ اغواء کاروں کے مطالبات مان لے۔
اردن کی پارلیمان کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک مغویوں کی رہائی کے لیے شدت پسندوں سے بلواسطہ مذاکرات کر رہا ہے۔
خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ باسم المناثیر نے نشریاتی ادارے "بلومبرگ نیوز" کو بتایا کہ یہ بات چیت عراق میں مذہبی اور قبائلی رہنماؤں کے ذریعے ہو رہی ہے اور ان کے بقول اردن داعش کے ساتھ براہ راست بات نہیں کرے گا اور نہ ہی صرف گوٹو کی رہائی کے بدلے ساجدہ کو آزاد کرے گا۔