کراچی کی بااثر سیاسی جماعت، متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اور مرکز میں حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’جمہوریت کے استحکام کے لیے کیے جانے والے‘ اتحاد کے باوجود، پیپلز پارٹی نے اُن کے ’تحفظات کو اور خدشات کو دور نہیں کیا‘۔
ہفتے کی شام کراچی میں ایک اخباری کانفرنس میں اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے، متحدہ کے ایک مرکزی راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام کو نافذ نہ کرکے پیپلز پارٹی نے وعدہ خلافی کی، جب کہ، اُن کے بقول، اُن کے وزرا کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں اور عوام کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت نے صدر اور وزیر اعظم کو بھی آگاہ کیے رکھا۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ، اِس بارے میں کوئی اقدام نہیں کیے گئے۔
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے بارے میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ حتمی ہے اور اُن کے ارکان اب حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے۔
اُنھوں نے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت نے کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال ٹھیک کرنے کے بجائے جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی جاری رکھی۔
انتخابات سے محض چند ماہ قبل کیے جانے والے اِس فیصلے کے بارےمیں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت پہلے حکومت سے علیحدہ ہوجاتی اور اِس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوجاتی، تو اِس کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کیا جاتا، جو اُن کے بقول، درست نہ ہوتا۔
متحدہ کے اِس فیصلے پر اپنے فوری ردِ عمل میں صوبہٴسندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن نے مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اپنی جماعت پر لگائے جانے والے الزامات کو رد کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ ایک جماعت ہے اور یہ اِس جماعت کا اپنا فیصلہ ہے۔
ادھر، وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزماں کائرہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلی ہے اور آئندہ بھی ساتھ لے کر چلے گی۔
تاہم، اُنھوں نے متحدہ کے فیصلے پر ردِعمل کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جماعت سے مشاورت کے بعد ہی کوئی بیان دیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس سے قبل بھی حکمراں اتحاد سے علیحدگی کے اعلانات کیے جا چکے ہیں، لیکن پھر مشاورت اور مذاکرات کے بعد یہ اتحاد چار سال 11 ماہ تک جاری رہا۔
ایم کیو ایم کی طر ف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں پہلی بار جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے اور سیاسی جماعتیں مئی میں متوقع انتخابات کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔
ہفتے کی شام کراچی میں ایک اخباری کانفرنس میں اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے، متحدہ کے ایک مرکزی راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام کو نافذ نہ کرکے پیپلز پارٹی نے وعدہ خلافی کی، جب کہ، اُن کے بقول، اُن کے وزرا کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں اور عوام کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت نے صدر اور وزیر اعظم کو بھی آگاہ کیے رکھا۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ، اِس بارے میں کوئی اقدام نہیں کیے گئے۔
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے بارے میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ حتمی ہے اور اُن کے ارکان اب حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے۔
اُنھوں نے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت نے کراچی میں امن و امان کی صورتِ حال ٹھیک کرنے کے بجائے جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی جاری رکھی۔
انتخابات سے محض چند ماہ قبل کیے جانے والے اِس فیصلے کے بارےمیں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت پہلے حکومت سے علیحدہ ہوجاتی اور اِس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوجاتی، تو اِس کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کیا جاتا، جو اُن کے بقول، درست نہ ہوتا۔
متحدہ کے اِس فیصلے پر اپنے فوری ردِ عمل میں صوبہٴسندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن نے مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اپنی جماعت پر لگائے جانے والے الزامات کو رد کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ ایک جماعت ہے اور یہ اِس جماعت کا اپنا فیصلہ ہے۔
ادھر، وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزماں کائرہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلی ہے اور آئندہ بھی ساتھ لے کر چلے گی۔
تاہم، اُنھوں نے متحدہ کے فیصلے پر ردِعمل کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جماعت سے مشاورت کے بعد ہی کوئی بیان دیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس سے قبل بھی حکمراں اتحاد سے علیحدگی کے اعلانات کیے جا چکے ہیں، لیکن پھر مشاورت اور مذاکرات کے بعد یہ اتحاد چار سال 11 ماہ تک جاری رہا۔
ایم کیو ایم کی طر ف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں پہلی بار جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے اور سیاسی جماعتیں مئی میں متوقع انتخابات کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔