سندھ کی دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے دو ناراض دھڑوں مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) اور پاک سرزمین پارٹی میں طویل عرصے بعد پیر کو رابطہ ہوا۔ اس رابطے کو سیاسی حلقوں میں بہت اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے منگل کو کل جماعتی کانفرنس بلائی ہے جس میں شرکت کی غرض سے پیر کو مختلف سیاسی جماعتوں خاص کر ایم کیو ایم (حقیقی) اور پاک سرزمین پارٹی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی جبکہ سندھ کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر پارٹیوں کو بھی مدعو کیا گیا۔
دعوت دینے کی غرض سے متحدہ کا ایک وفد جس میں پارٹی کے سینئر راہنما عامر خان، خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، کامران ٹیسوری اور دیگر شامل تھے وہ باری باری ان جماعتوں کے مرکزی دفاتر گئے اور ان کے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کی۔
مہاجر قومی موومنٹ جو تقریباً دو عشرے پہلے متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدہ ہوگئی تھی اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی شدید مخالف تھیں نیز اکثر دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں میں شدید جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں پیر کو دونوں کے راہنماؤں نے ایک دوسرے سے گلے ملے، ہاتھ ملایا اور مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ سیاسی نظریات ایک جگہ ہیں مگر ہمیں ملنا چاہیےجبکہ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ عوام نے سیاسی رویوں میں تبدیلی کو اچھا محسوس کیا ہے۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نےسابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کی پچھلے سال مارچ میں قائم کردہ ’پاکستان سرزمین پارٹی ‘ کے راہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جسے پی ایس پی نے بھی قبول کیا۔
پی ایس پی کے جن راہنماؤ ں نے متحدہ کے وفد سے ملاقات کی اور انہیں خوش آمدید کہا ان میں ایڈووکیٹ اینس احمد، ڈاکٹر صغیر احمد اور وسیم آفتاب و دیگر مرکزی رہنما شامل تھے۔
ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میں ایڈووکیٹ انیس احمد نے متحدہ کے وفد کے سامنے یہ شرط بھی رکھی کہ وہ پاکستان کے مبینہ ’مخالف ‘الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔
جواب میں عامر خان نے کہا کہ دو جماعتوں کا ایک ساتھ کھڑا ہونا خوش آئند ہے، ایم کیو ایم پاکستان ،بانی متحدہ سے پہلے ہی لاتعلقی کا اعلان کرچکی ہے، ہمیں متنازع گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اے پی سی میں پاکستان بالخصوص سندھ میں کرپشن کے خاتمے پر بات ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی بہتری کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس میں صوبہ سندھ سے متعلق مختلف اہم امور اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
متحدہ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی تاہم پی پی راہنما نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی قیادت سے پوچھ کر شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
متحدہ راہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں تمام جماعتوں کو مجبوریوں اور مصلحتوں سے آگے بڑھ کر دعوت دی ہے، تمام سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے مثبت سوچ کے ساتھ، اچھے سیاسی ماحول کے لیے منگل کو اے پی سی میں شرکت کریں۔