لدھیانہ (پنجاب)کے ایک انجینئر زورآور چاند ماتھر اور چاند رانی کے ہاں 22جولائی 1923 کو مکیش چاند ماتھر کا جنم ہوا جسے آج دنیا مکیش کے نام سے جانتی ہے،وہ دس بہن بھائیوں میں چھٹے نمبر پر تھے۔ان کی بہن سندر پیاری کے موسیقی کے استاد ساتھ والے کمرے سے ان کی آواز سنا کرتے ایک دن کہنے لگے کہ لڑکا بہت اچھی آواز کا مالک ہے یقینٍاً بہت نام کمائے گا اور وہی ہوا ، کون ہے جو انہیں نہیں جانتا۔
بطور پلے بیک سنگر ان کو پہلا بریک تھرو فلم ’’پہلی نظر ‘‘ میں ملا،ان کے گیت موتی لال پر فلمائے گئے،اس فلم کا گیت ’’ دل جلتا ہے‘‘ بہت مقبول ہوا۔مکیش چونکہ کے۔ایل۔سہگل سے بہت متاثر تھے اس لیے اگر آپ ان کے شروع دور کے گیت سنیں تو آپ کو ان پر کے۔ایل۔سہگل کا گماں ہوتا ہے اور تو اور ایک بار خود سہگل صاحب کو بھی مکیش کا ایک گیت سن کر اچنبھا ہوا کہ یہ انہوں نے کب ریکارڈ کروایا تھا،اور وہ گیت فلم ’’پہلی نظر ‘‘ سے ’دل جلتا ہے ‘‘ تھا۔
نوشاد نے مکیش کو اپنے انداز میں گانے کا مشورہ دیا اور یوں آہستہ آہستہ مکیش کی آواز و انداز الگ سے پہچانے جانے لگے اور لوگ ان کی طرح گانے کی کوشش کرتے۔
آغاز میں وہ دلیپ کمار کی نمائندہ آواز تھے اور محمد رفیع، راج کپور کی لیکن بعد میں دلیپ کمار نے اپنے لیے محمد رفیع کی آواز کو چنا ،یوں مکیش کی آواز میں گیت راج کپور پر فلم بند کیے جانے لگے۔
1974 میں انہیں فلم ’’رجنی گندھا‘‘ کے گیت ’’کئی بار یونہی دیکھا ہے‘‘ کے لیے بہترین پلے بیک سنگر کا ایوارڈ ملا۔
1976 میں وہ ایک کنسرٹ کے لیے لتا جی کے ساتھ امریکہ آئے ہوئے تھے ،27 اگست کی صبح کنسرٹ کی تیاری کے دوران ہی انہیں سینے میں درد محسوس ہوا اور یوں ہسپتال پہنچنے سے پیشتر ہی یہ مدھر آواز ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی۔
بطور پلے بیک سنگر ان کو پہلا بریک تھرو فلم ’’پہلی نظر ‘‘ میں ملا،ان کے گیت موتی لال پر فلمائے گئے،اس فلم کا گیت ’’ دل جلتا ہے‘‘ بہت مقبول ہوا۔مکیش چونکہ کے۔ایل۔سہگل سے بہت متاثر تھے اس لیے اگر آپ ان کے شروع دور کے گیت سنیں تو آپ کو ان پر کے۔ایل۔سہگل کا گماں ہوتا ہے اور تو اور ایک بار خود سہگل صاحب کو بھی مکیش کا ایک گیت سن کر اچنبھا ہوا کہ یہ انہوں نے کب ریکارڈ کروایا تھا،اور وہ گیت فلم ’’پہلی نظر ‘‘ سے ’دل جلتا ہے ‘‘ تھا۔
نوشاد نے مکیش کو اپنے انداز میں گانے کا مشورہ دیا اور یوں آہستہ آہستہ مکیش کی آواز و انداز الگ سے پہچانے جانے لگے اور لوگ ان کی طرح گانے کی کوشش کرتے۔
آغاز میں وہ دلیپ کمار کی نمائندہ آواز تھے اور محمد رفیع، راج کپور کی لیکن بعد میں دلیپ کمار نے اپنے لیے محمد رفیع کی آواز کو چنا ،یوں مکیش کی آواز میں گیت راج کپور پر فلم بند کیے جانے لگے۔
1974 میں انہیں فلم ’’رجنی گندھا‘‘ کے گیت ’’کئی بار یونہی دیکھا ہے‘‘ کے لیے بہترین پلے بیک سنگر کا ایوارڈ ملا۔
1976 میں وہ ایک کنسرٹ کے لیے لتا جی کے ساتھ امریکہ آئے ہوئے تھے ،27 اگست کی صبح کنسرٹ کی تیاری کے دوران ہی انہیں سینے میں درد محسوس ہوا اور یوں ہسپتال پہنچنے سے پیشتر ہی یہ مدھر آواز ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی۔