رسائی کے لنکس

'فضل اللہ کی ہلاکت پاک افغان تعلقات میں اچھی پیش رفت ثابت ہو گی'


ملا فضل اللہ (فائل فوٹو)
ملا فضل اللہ (فائل فوٹو)

پاکستان کے نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا ہے۔

یہ بات انھوں نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے گفتگو میں کہی جنہوں نے اس دہشت گرد کی ہلاکت کی تصدیق کے لیے نگراں وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا تھا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ناصر الملک نے اس اطلاع پر افغان صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر پاکستان اور اس کے عوام کے دشمن کے خلاف کارروائی کی گئی اور تحریک طالبان پاکستان کی دہشت گرد کارروائیوں سے نقصان اٹھانے والے ملک میں یہ خبر طمانیت کا باعث ہے۔

پاکستانی فوج کے مطابق ملا فضل اللہ 2009ء سے افغانستان میں چھپا ہوا تھا اور وہیں سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا۔

یہ دہشت گرد کمانڈر افغان صوبے کنڑ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوا تاہم اس کی باضابطہ تصدیق ایک روز بعد سامنے آئی تھی۔

افغان صدر اشرف غنی نے جمعہ کو دیر گئے پاکستان کے نگراں وزیراعظم اور بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کر کے اس بارے میں تصدیق کی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی افغان صدر کی طرف سے تصدیق اس اہمیت کو اجاگر کرتی ہے کہ دونوں ملکوں کی سلامتی کے لیےخطرہ بنے دہشت گردوں سے نمٹنا ضروری ہے۔

ناصر الملک نے افغان صدر کو یقین دلایا کہ پاکستان افغان امن کوششوں میں معاونت کرتا رہے گا۔

صدر غنی نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی فون کیا تھا جس کے بعد فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوجی قیادت اس بات پر قائم ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون اور مربوط کوششیں ہی بہترین طریقہ ہے۔

افغان صدر نے ٹوئٹر پر بتایا کہ پاکستانی رہنماؤں نے انھیں یقین دلایا کہ فضل اللہ کی ہلاکت دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی میں ایک اہم قدم ہے اور پاکستان افغانوں کی شمولیت اور زیر قیادت امن عمل کی حمایت کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستانی قائدین پر زور دیا کہ وہ "پاکستان میں مقیم افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سنجیدہ اقدام کریں۔"

اسلام آباد اور کابل کی طرف سے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کو اپنی اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جس کی وجہ غیر جانبدار مبصرین کے بقول باہمی اعتماد کا فقدان تھا۔

حالیہ مہینوں میں دونوں جانب سے اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کے باعث تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ میں کمی دیکھی گئی اور ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ تعلقات میں مزید پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملا فضل اللہ کی افغان سرزمین پر امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ خطے میں سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے خیالات میں ہم آہنگی آ رہی ہے جو کہ ایک بہت خوش آئند اور مثبت پیش رفت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد سازی کو جتنا جلدی فروغ دیا جائے گا اتنا ہی نہ صرف سلامتی کی صورتحال میں بہتری ممکن ہو گی بلکہ اقتصادی اور سیاسی تعلقات میں بھی بہتری آئے گی جو دونوں ملکوں اور خطے کے لیے سود مندی ثابت ہوگی۔

XS
SM
MD
LG