کراچی —
سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف ریٹائرڈ پرویز مشرف اتوار کو وطن واپس آرہے ہیں۔ اس بات کا اعلان انہوں نے خاصی گرمجوشی کے ساتھ کیا ہے لیکن لگتا ہے کہ پاکستان میں قدم رکھنے سے پہلے ہی ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ہفتے کو پولیس نے پرویز مشرف کو مزار قائد کراچی پر جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے۔ منسوخی کی فوری وجہ سیکورٹی بتائی جارہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق صدر اوران کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے آرگنائزز کو بھی اِس اقدام سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ جلسہ منسوخ کرنے پررضامند بھی ہو گئی۔
تاہم مشرف کا کہنا ہے کہ کل آل پاکستان مسلم لیگ کا جلسہ مزار قائد پر ہر حالت میں ہوگا۔ دبئی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق صدر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت مجھے مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی۔
قبل ازیں دبئی ائیرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان سے کہا جارہا ہے کہ وہ وطن واپس آئے تو گرفتار کرلیا جائے گا لیکن وہ ہر صورت کل وطن واپس آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان سے نہیں ڈرتے اور دہشت گردی کا انہیں کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے پوری زندگی خطرات کا سامنا کیا ہے۔ ان کی نیت اچھی ہے اسی لئے پاکستان آرہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر مشرف کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کا فیصلہ ان کا اپنا ہے۔ وہ سعودی عرب عمرہ ادا کرنے کی غرض سے گئے تھے۔ اس دوران ان کی ملاقات کس کس سعودی حکمراں سے ہوئی، اس بارے میں بھی پرویز مشرف نے بتانے سے اجتناب کیا۔
ہفتے کو پولیس نے پرویز مشرف کو مزار قائد کراچی پر جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے۔ منسوخی کی فوری وجہ سیکورٹی بتائی جارہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق صدر اوران کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے آرگنائزز کو بھی اِس اقدام سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ جلسہ منسوخ کرنے پررضامند بھی ہو گئی۔
تاہم مشرف کا کہنا ہے کہ کل آل پاکستان مسلم لیگ کا جلسہ مزار قائد پر ہر حالت میں ہوگا۔ دبئی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق صدر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حکومت مجھے مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی۔
قبل ازیں دبئی ائیرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان سے کہا جارہا ہے کہ وہ وطن واپس آئے تو گرفتار کرلیا جائے گا لیکن وہ ہر صورت کل وطن واپس آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان سے نہیں ڈرتے اور دہشت گردی کا انہیں کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے پوری زندگی خطرات کا سامنا کیا ہے۔ ان کی نیت اچھی ہے اسی لئے پاکستان آرہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر مشرف کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کا فیصلہ ان کا اپنا ہے۔ وہ سعودی عرب عمرہ ادا کرنے کی غرض سے گئے تھے۔ اس دوران ان کی ملاقات کس کس سعودی حکمراں سے ہوئی، اس بارے میں بھی پرویز مشرف نے بتانے سے اجتناب کیا۔