عالمِ اسلام کے صفِ اول کے مذہبی رہنماؤں اور علما نے شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے اردن کے ایک فوجی پائلٹ کو زندہ جلانے کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خلافِ اسلام قرار دیا ہے۔
داعش نے منگل کو ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں جنگجووں کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والے اردنی پائلٹ معاذ الکسائسبہ کو ایک پنجرے میں جل کر ہلاک ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
اسلام کے سنی مکتبِ فکر کے اہم ترین مراکز میں سے ایک مصر کے 'جامعۂ الازہر' نے داعش کی اس کارروائی پر "شدید غم و غصے" کا اظہار کرتے ہوئے شدت پسند تنظیم کو "شیطانی اور دہشت گرد" گروہ قرار دیا ہے۔
ایک ہزار سال قدیم 'جامعۂ ازہر' کے سابق صدر اور جامعہ کی مسجد کے امام احمد الطیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اردنی پائلٹ کے قاتل اس قابل ہیں کہ انہیں قرآنی تعلیمات کے مطابق "مصلوب کرکے قتل کردیا جائے یا ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے جائیں۔"
ایک اہم سعودی عالمِ دین سلمان العودہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اسلام میں کسی مجرم کو بھی جلا کر سزا دینے کی سخت ممانعت ہے چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔
سعودی عالمِ دین نے کہا ہے کہ جلا کر سزا دینے کا اختیار صرف خدا کو حاصل ہے جو کسی بھی صورت میں کسی فرد، گروہ یا تنظیم کو نہیں مل سکتا۔
داعش نے 'ٹوئٹر' پر جاری اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اسلام نے "مرتد" کو جلا کر مارنےکی اجازت دی ہے اور اس کا یہ عمل عین اسلامی ہے۔
لیکن جہادی حلقوں کے لیے ہمدردی رکھنے والے کئی مسلمان علما نے بھی ایک زندہ شخص کو جلا کر مارنے اور اس عمل کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر جاری کرنے کے عمل پر ناپسندیدگی ظاہر کی ہے۔
اردن سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند سلفی مبلغ ابو سیاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ داعش کی اس حرکت سے عوام میں تنظیم کی حمایت میں کمی آئے گی۔
ابو سیاف نے، جو محمد الشلابی کے نام سے بھی معروف ہیں اور شدت پسندی میں ملوث ہونے کے جرم میں 10 سال تک قید کاٹ چکے ہیں، نے کہا ہے کہ اسلام رحم دلی اور برداشت کا مذہب ہے اور جنگ کے عالم میں بھی کسی قیدی کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اردنی مبلغ کا کہنا تھا کہ اگر داعش کا یہ موقف درست مان بھی لیا جائے کہ ارنی پائلٹ چوں کہ تنظیم پر بمباری کر رہا تھا لہذا اسے اسی طرح جلا کر مارنا درست ہے، یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر اس عمل کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر کیوں جاری کی گئی؟
شدت پسندوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک امریکی ادارے 'سائٹ' کے مطابق ایک سعودی جہادی عبداللہ بن محمد المحسینی نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ داعش معاذ الکسائسبہ کو قتل کرنے کے بجائے اس کے بدلے اردن کی حکومت سے مسلمان قیدی رہا کراتی۔
عرب ذرائع ابلاغ نے بھی شدت پسندوں کی جانب سے اردنی پائلٹ کو جلا کر ہلاک کرنے کے واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔
عرب اخبار 'الحیات' نے واقعے کی خبر "وحشت" کے عنوان سے اپنے صفحۂ اول پر شائع کی ہے۔سعودی روزنامے 'الریاض' نے لکھا ہے کہ الکسائسبہ کو زندہ جلا کر داعش نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی وحشت اور خونخواری میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔
جنگجووں نے الکسائسبہ کے بدلے اردن سے اس کی ایک جیل میں قید ایک خاتون شدت پسند کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے دہشت گردی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
اردن نے خاتون کی رہائی پر آمادگی بھی ظاہر کی تھی لیکن جنگجووں سے پائلٹ کے زندہ ہونے کے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جن کا جواب اغوا کاروں نے معاذ کو زندہ جلا کر دیا۔
ویڈیو کے ردِ عمل میں اردن کی حکومت نے مذکورہ خاتون قیدی اور 'القاعدہ' سے تعلق کے الزام میں قید ایک دہشت گرد کو بدھ کو علی الصباح پھانسی دیدی تھی۔