سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اسلام ایک ضابطہ حیات ہے جو پوری انسانیت کی خیرخواہی کا درس دیتا ہے۔
مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں کسی کو ناحق قتل کرنا حرام ہے اور یہ سب سے بڑا فتنہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام باہمی تعاون اور پوری انسانیت کے ساتھ محبت اور شفقت کی تعلیم دیتا ہے۔
مفتی اعظم نے مسلمان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ دور کے تمام چیلنجز سے نمنٹے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
جمعہ کو دنیا بھر سے آئے ہوئے تقریباً 14 لاکھ سے زائد مسلمان منیٰ سے میدان عرفات پہنچے اور فریضہ حج کا اہم رکن وقوف عرفہ ادا کیا اور مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنا۔
اس سال سب سے زیادہ عازمین حج انڈونیشیا سے سعودی عرب پہنچے جب کہ اس کے بعد سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے جو ایک لاکھ 43 ہزار کے قریب ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی صبح ہر سال کی طرح نو ذوالحجہ کو مسجد حرام میں غلاف کعبہ کو تبدیل کیا گیا۔
نئے غلاف کی تیاری میں دو کروڑ ریال لاگت آئی تقریباً 670 کلو گرام وزنی غلاف پر سونے کی تاروں سے آیات مقدسہ تحریر کی گئیں جس میں 150 کلو سونا استعمال ہوا۔
اس مرتبہ حج کے موقع پر ایبولا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے بھی سخت انتظامات کیے گئے۔ سعودی حکام نے عازمین کو حج کے دوران 'سرجیکل ماسک' پہننے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
یہ وائرس مغربی افریقہ میں وبائی شکل اختیار کر چکا ہے اور رواں سال اب تک اس سے تین ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسی وائرس کی وجہ سعودی عرب نے مغربی افریقہ کے تین ممالک کے شہریوں کو اس سال حج ادا کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ان میں گنی، سیرالیون اور لائبیریا شامل ہیں۔