رسائی کے لنکس

میانمار: صحافی کے مقدمہ قتل سے دو فوجی اہلکار بری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

معروف وکیل رابرٹ سان انگ نے کہا کہ " اس مقدمے میں بری کرنے کا فیصلہ اس وقت تک حتمی تصور نہیں کیا جائے گا جب تک فوج کے سربراہ اس کی توثیق نہیں کر دیتے۔ ہم بدلہ نہیں اںصاف چاہتے ہیں"۔

میانمار (برما) کی ایک فوجی عدالت نے ایک صحافی کے قتل کے مقدمے میں ملوث دو فوجی اہلکاروں کو بر ی کر دیا ہے۔

سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے میانمار ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میانمار کے شمال مشرق میں صحافی کو پار گئی کے قتل کی سماعت کرنے والی فوجی عدالت نے اہلکاروں کیاو کیاوآنگ اور نینگ لِن تن کو بری کر دیا۔ بیان میں مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے کمیشن نے شفافیت کے لیے اس مقدمے کو عام عدالت میں چلانے کی تجویز دی تھی تاہم اس کی سماعت ایک فوجی عدالت میں کی گئی۔

کو پار گئی کو گزشتہ سال اکتوبر میں فوج کی طرف سے حراست میں لیے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ فوج نے انہیں اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ فو ج اور کیرن باغیوں کے درمیان جھڑپوں سے متعلق رپورٹنگ کر رہے تھےجبکہ فوج کا دعویٰ ہے کہ صحافی اس وقت گولی ماری گئی جب انہوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔

صحافی کے خاندان کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے منگل کو کہا کہ فوج کے سربراہ کی طرف سے اس فیصلے کی توثیق ضروری ہے جبکہ صحافی کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعتراض داخل کریں گی۔

آنجہانی صحافی کے خاندان کی طرف سے پیش ہونے والے ایک معروف وکیل رابرٹ سان انگ نے کہا کہ " اس مقدمے میں بری کرنے کا فیصلہ اس وقت تک حتمی تصور نہیں کیا جائے گا جب تک فوج کے سربراہ اس کی توثیق نہیں کر دیتے۔ ہم بدلہ نہیں اںصاف چاہتے ہیں"۔

XS
SM
MD
LG