پاکستان کے قومی احتساب بیورو(نیب) نے الیکشن لڑ نے والے کسی بھی امیدوار کوکرپشن کے الزامات پرانتخابات کے دن 25 جولائی تک گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اسلام آباد میں نیب ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ تمام افراد جو انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں انہیں 25 جولائی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا، اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور خوربرد کے الزامات کا جائزہ لینے کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔
نیب نے سابق ڈی جی پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی احد چیمہ، سی ای او بسم اللہ انجینئرنگ شاہد شفیق اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی جب کہ بلین ٹری سونامی پراجیکٹ خیبر پختونخوا کے افسروں و اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر مبینہ طور پر پراجیکٹ کے فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔
اجلاس میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، غلام حیدر اور دیگر پر بدعنوانی سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو 16کروڑ روپے کانقصان پہنچانے کاالزام ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک اسٹاف، کوآپریٹوہاوسنگ سوسائٹی کے خلاف سرکاری زمین پر سوسائٹی بنانے کی انویسٹی گیشن کی منظوری بھی دی گئی۔
ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق پہلے سے گرفتار راول پنڈی سے صاف پانی اسکینڈل میں گرفتار انجنئیر راجہ قمرالسلام اور کراچی میں گرفتار ہونے والے جاوید حنیف پر نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ امیدواروں کی گرفتاریوں پر لیگی قیادت نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) سردار رضا خان سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور امیدواروں کی گرفتاریوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا، چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنے والے لیگی وفد میں راجا ظفر الحق، احسن اقبال، زاہد حامد اور مشاہد حسین سید شامل تھے اور اس ملاقات میں راجا قمر الاسلام کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔
حالیہ دنوں میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے نیب پر سیاسی کارکنوں کو کرپشن الزامات کے تحت گرفتار کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔