شہریت قانون اور اس کے خلاف احتجاج کی وجہ سے بھارتی معاشرہ تقسیم کا شکار ہے لیکن اسی دوران بھارتی ریاست کیرالہ میں مسیحی رہنماؤں نے مسلمانوں کو ایک گرجا گھر میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے کر ہم آہنگی کی بہترین مثال پیش کی ہے۔
انڈین ٹیلی گراف کے مطابق مسلمانوں نے ہفتے کو ضلع ارناکلام میں شہریت قانون کے خلاف جلوس نکالا تھا۔ کئی کلومیٹر تک احتجاج کرنے کے بعد اچانک انھیں احساس ہوا کہ نماز کا وقت ہونے والا ہے لیکن قریب میں کوئی مسجد نہیں تھی۔
مظاہرین نے قریب واقع مارتھوما چیریاپالی گرجا گھر کے منتظمین سے رابطہ کیا جنھوں نے نہایت خوشی سے انھیں نماز کی اجازت دے دی۔ یہی نہیں بلکہ انھوں نے مسلمانوں کے وضو کرنے کے لیے بھی انتظام کیا۔
نماز کے بعد مسلمان مظاہرین نے گرجا گھر کا معائنہ کیا جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک ہزار سال پرانا ہے۔
گرجا گھر کے پادری فادر جوزے پراتھو ویالیل نے کہا کہ وہ کسی کی مذہبی شناخت جانے بغیر ہر ایک کی مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔ اس گرجا گھر کی مذہبی ہم آہنگی کے لیے طویل تاریخ ہے۔ یہاں ایک ہندو شخص ہے جو مسیحیوں کے جلوس میں روشنی کے لیے لیمپ اٹھا کر ساتھ ساتھ چلتا ہے۔
نماز کی امامت کرنے والے سید منور علی نے فیس بک پر لکھا کہ گرجا کے پادری نے نمازیوں کو وضو کرایا۔ جب ہم نماز کے بعد وہاں سے رخصت ہو رہے تھے تو ان کے چہرے پر اطمینان اور خوشی صاف دیکھی جا سکتی تھی۔