کراچی میں مبینہ طور پر مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی اگلے تین دنوں میں اعلان کئے جانے کی توقع ہے۔
کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پیر کو ہونے والے جرگے میں شرکت کی غرض سے نقیب اللہ محسود کے والد اور دیگر لواحقین بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے کراچی پہنچ گئے ۔ لواحقین میں ان کے والد،چچا اور دیگر قریبی رشتہ دار شامل ہیں۔
جرگے کا اہتمام مقامی افراد اور کراچی میں مقیم محسود قبائل کے عمائدین کی جانب سے کیا گیا تھا۔جرگے کے شرکاء سے خطاب میں نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود پورے پاکستان کی آواز تھا۔ اس نے زندگی بھر کوئی ایسا کام نہیں کیا جو باعث شرم ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ نقیب اللہ اپنے بیٹے کو فوجی افسر بنانا چاہتا تھا۔ اسے پاکستان سے بہت محبت تھی۔ وہ اس کی سلامتی کے لئے ہی بیٹے کو فوج میں بھیجنے کا آرزو مند تھا۔
انہوں نے کہا کہ’اس کی اسی محبت کا نتیجہ ہے کہ پورا پاکستان آج ان کے ساتھ ہم آواز ہے ۔ ‘
نقیب اللہ محسود قتل کا پاکستان کے چیف جسٹس ، جسٹس ثاقب نثار پہلے ہی از خود نوٹس لے چکے ہیں جس پر نقیب اللہ کے والد نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے عہدیداروں نے بھی ان سے رابطہ کیا اور وہ تعزیت کے لئے ان کے گھر بھی آئے تھے ۔ وہ اس کے لئے فوج کے مشکور ہیں۔ ‘
سہراب گوٹھ کیمپ میں ہونے والے جرگے نے قتل کی تحقیقات عدالتی کمیشن سے کرانے کا مطالبہ کیا جبکہ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ خون کا بدلہ خون ہے۔
جرگے کے عمائدین نے فیصلہ کیا کہ قتل کی ایف آئی آر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف ہی درج کرائی جائے گی جس کے لئے قانونی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی اور اس کے بعد ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
جرگہ کیمپ تین روز تک جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
جرگے میں متعدد پختون رہنماؤں، سیاسی ورکرز ، مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کے مقامی سیاسی نمائندوں سے بھی خطاب کیا۔ خطاب میں اس بات پر بار بار زور دیا گیا کہ راؤ انوار کے خلاف کاروائی کی جائے کیوں کہ نقیب اللہ، راؤ انوار کا واحد شکار نہیں تھا۔ ایسے درجنوں بے گناہ افراد اب تک اس کا شکار ہوچکے ہیں۔