برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں 2014 تک اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے گا۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ہفتے کےر وز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کا اپنے ملک کے فوجیوں کو موجودہ ڈیڈ لائن کے اختتام سے قبل افغانستان سے واپس بلانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ برطانیہ کابل کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے کیوں کہ دہشت گردی سے پاک ایک محفوظ اور مستحکم افغانستان کا وجود پوری دنیا کے مفاد میں ہے
مسٹر کیمرون نےیہ بیان لندن سے باہر افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔ برطانوی لیڈر نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان کو 2014ءمیں اپنے فوجیو ں کے انخلا ءکے بعد بھی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔
ان کا نقطہ نظر فرانس کے صدر نکولا سارکوزی سے مختلف تھا جنہوں نے جمعے کے روز مسٹر کرزئی سے ملاقات کی تھی۔ مسٹر سارکوزی نے کہا تھا کہ فرانسیسی فوج نیٹو مشن کے پروگرام کے ایک سال قبل 2013ءمیں افغانستان سے چلی جائے گی۔
فرانسیسی صدر نے یہ بھی کہا کہ فرانس مارچ میں مشرقی صوبے کپیسا کی سیکیورٹی افغانوں کے حوالے کر دے گا ۔
فرانس کے زیادہ ترفوجی دستے اسی صوبے میں تعینات ہیں اور اسی صوبے میں گزشتہ ہفتے چار غیر مسلح فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
مسٹر کرزئی نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران فرانس اور دوسرے ملکوں سے مدد کے بعد اب افغانستان مزید ذمہ داری اٹھانے کے لیے تیار ہے ۔