برسلز میں جاری نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس نے افغان حکام کو سلامتی کی ذمہ داریوں کی مکمل منتقلی سے قبل اور بعد بھی افغان حکومت اور مقامی فورسز کی مکمل مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
افغانستان کے وزیرِ دفاع عبدالرحیم وردک نے نیٹو ممالک کی اس یقین دہانی کو اپنے جنگ زدہ ملک کے لیے ایک "اہم گھڑی اور یادگار موقع" قرار دیا ہے۔
وردک کا کہنا ہے افغانستان کی مدد جاری رکھنے کی عالمی یقین دہانیوں کو آئندہ ماہ ہونے والے نیٹو ممالک کے سربراہی اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی۔
ان کے بقول اس عمل سے افغان شہریوں کو محفوظ مستقبل کی خوش خبری ملنے کے ساتھ ساتھ مزاحمت پسندوں کو بھی یہ پیغام جائے گا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے نیٹو افواج کی واپسی کا انتظار چھوڑ دیں اور افغان حکومت کے ساتھ مفاہمت کے لیے مذاکرات کریں۔
افغان وزیرِ دفاع کہتے ہیں کہ رواں ہفتے افغانستان کے مختلف مقامات پر بیک وقت کیے جانے والے طالبان کے ڈرامائی حملوں سے انٹیلی جنس کے نظام کی بعض خامیاں ظاہر ہوئی ہیں لیکن ان کے بقول افغان سیکیورٹی فورسز کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش ہے۔
'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے افغان وزیرِ دفاع نے اپنی حکومت کی اس درخواست کی حمایت کی جس کے تحت افغان حکومت نے 2014ء تک غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے سالانہ چار ارب ڈالر کی امداد کا تقاضا کیا ہے۔
انہوں نے اس رقم کو ملنے والی غیر ضروری توجہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چار ارب ڈالر کی یہ رقم اس 150 ارب ڈالر سے کہیں کم ہے جو نیٹو ممالک افغانستان میں تعینات اپنی افواج پر خرچ کر رہے ہیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ شکاگو میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس میں 32 دیگر ممالک اور عالمی اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوں گےجس سے، ان کے بقول، افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی برادری کی سنجیدگی کی عکاسی ہوتی ہے۔