نیٹو سربراہ کانفرنس 20 اور 21مئی کو شکا گو میں منعقد ہو گی۔ جس کے لیے راہنما مستقبل میں تعاون بڑھانے پر مذاکرات کی تیا ری کر رہے ہیں جب کہ مظاہرین احتجاج کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
شکا گو کے ایک رہائشی جیکب کائیا نیٹو کانفرنس کے منتظر ہیں مگر اس لئے نہیں کہ اس سے مقا می کاروبار بڑھے گا اور شکاگو کی شہرت میں اضافہ ہوگا ، بلکہ اس لئے کہ مختلف راہنماوں اور میڈیا کی شہر میں موجودگی سے فا ئدہ اٹھا تے ہو ئے وہ اپنی ما یو سی کا اظہا ر کر سکیں گے۔
جیکب اور ان کےساتھی اجلاس کے افتتا ح کے مو قع پر اپنے ہزاروں افراد کے ساتھ شامل ہوکر ما رچ کر نا چا ہتے ہیں ۔ احتجاج کے دوران وہ افغانستان میں فو جی مشن اور عالمی سطح پر معا شی نا انصا فی کے خلا ف آواز اٹھا ئیں گے۔
مظا ہرے کی منتظم ننسی روزن سٹاک کو توقع ہے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مظاہرے میں شریک ہوگی۔
وہ کہتی ہیں کہ ہمیں یہ تو اندازہ نہیں ہے کہ مظا ہرہ کتنا بڑا ہو گا مگر ہم اپنا پیغام زیا دہ سے زیا دہ لو گو ں تک پہنچانے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ دوسرے شہروں اور علاقوں سے بھی مظاہرین یہاں آئیں گے اور جہا ں تک ممکن ہوا ہم لو گو ں کو نیٹو کے کردار اور اس کے کاموں کے بارے میں بتانے کی کو شش کر رہے ہیں ۔
روزویلٹ یو نیورسٹی میں پروفیسر ایرک گیلمن کی کلاس سے گرینٹ پارک دکھائی دیتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے احتجاجی مارچ شروع ہوگا اور پھر مظاہرین مک کارمک کے اس علاقے کی جانب بڑھیں گے جہاں نیٹو اجلاس کا انعقاد ہوگا۔
گیلمن کہتے ہیں شہر میں مظاہرے سے قبل ہی خوف وہراس پایا جاتا ہے کیونکہ گذشتہ دنوں انتظامیہ نے کافی سختی کی تھی اور لوگوں کو کیمپ لگانے سے روکا تھا۔ پولیس نے کئی علاقوں میں کرفیو بھی لگایا تھا۔
لیکن اب حکومت نے مظا ہرین کو 20 مئی کے ما رچ کی اجا زت دے دی ہے۔
ننسی کہتی ہیں کہ ہم ایک پر امن ، قا نو نی اور فیملی فرینڈلی مظا ہرہ ترتیب دینا چا ہتے ہیں ۔
اور یہ مظا ہرے شکا گوکے محکمہ پولیس اور ریاستی اور وفاقی اداروں کے زیر نگرا نی ہو ں گے۔