وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کے حالیہ اقدامات کے نتیجے میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے بعد، پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش ملک بن گیا ہے۔
واشنگٹن میں ’پاکستان بزنس کونسل‘ اور ’چیمبر آف کامرس‘ سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نکتہ پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ بقول ان کے، ’ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں، تاکہ علاقائی ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہو اور سب کو معاشی ترقی کا موقع ملے‘۔
وزیر اعظم نے امریکی سرمایہ کاروں سے کہا کہ ’حکومت نج کاری پر زور دیتی ہے، اس نے تھری جی اور فور جی اسپیکٹرم کی شفاف نیلامی کی، معاشی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے کہ بلوم برگ نے بھی تجارتی کارکردگی کی تعریف کی اور اس کی کریڈیٹ ریٹنگ بھی بہتر ہوئی، جس کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوا ہے‘۔
وزیر اعظم نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انھوں نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے شہریوں کو دی گئی ٹریول ایڈوزئزری واپس لے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس استثنیٰ مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ امریکی منڈیوں تک ان پاکستانی مصنوعات کو رسائی حاصل ہو۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، اور اقتصادی راہداری کی تعمیر اور چینی و روسی سرمایہ کاری کے نتیجے میں، بڑے پیمانے پر ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کا امکان ہے۔
انھوں نے یقین کا اظہار کیا کہ ماضی کی طرح امریکی تاجر برادری پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ میں تعاون کرے گی۔
اس موقع پر امریکی محکمہٴخارجہ کے نمائندے، مائیکل فرومین نے اپنے خطاب میں بزنس کمیونٹی کو مختلف سیکٹر کی نشاندہی کی جن میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع موجود ہیں، ان میں توانائی کا سیکٹر سرفہرست ہے۔