پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کی مسلم لیگ (ن) پر تنقید
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے نواز شریف کی وطن واپسی پر مینارِ پاکستان میں جلسے پر تنقید کی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنی پوسٹ میں شہباز گل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے میڈیا کو جلسے کی کوریج کی اجازت نہیں دی، چینلز کو فوٹیج مسلم لیگ (ن) فراہم کرے گی جب کہ ڈرونز یا بلندی سے بھی کوریج کی اجازت نہیں ہے۔
'نواز شریف ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر قائم ہیں'
چار سال قبل نواز شریف کن حالات میں لندن گئے تھے؟
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف چار سال بعد آج پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔ چار سال قبل نواز شریف علاج کی غرض سے اس وقت لندن گئے تھے، جب پاکستان میں عمران خان کی حکومت تھی اور نواز شریف کو کئی کیسز کا سامنا تھا۔
اس دور میں نواز شریف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر کئی رہنماؤں کے خلاف مختلف کیسز زیرِ سماعت تھے۔
نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ کرپشن کیسز میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جو وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے تھے۔
نواز شریف دسمبر 2018 سے نومبر 2019 کے دوران دل کی تکلیف کے باعث لاہور کے مختلف اسپتالوں میں بھی زیر علاج رہے۔ اس دوران ان کے وکلا کی جانب سے طبی بنیادوں پر اُن کی ضمانت پر رہائی کی بھی درخواست دائر کی گئی۔ بعد ازاں وہ نومبر میں ہی لندن روانہ ہوگئے۔
نواز شریف کو وطن واپسی پر کن مقدمات کا سامنا ہو گا؟
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف چار سالہ خودساختہ جلاوطنی کے بعد ہفتے کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں، لیکن وطن واپسی پر انہیں مقدمات کا بھی سامنا ہو گا۔
قانونی ماہرین کے مطابق اسلام آباد پہنچنے پر نواز شریف کا اسٹیٹس سزا یافتہ مجرم کا ہو گا۔ لیکن ان کی قانونی ٹیم پرامید ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کے خلاف کیسز میں سزا معطل ہو جائے گی اور انہیں جیل نہیں جانا پڑے گا۔
تین مرتبہ وزیرِاعظم رہنے والے نوازشریف وطن واپس آئیں گے تو ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور توشہ خانہ کیس ان کی آمد کے تیسرے دن سے شروع ہو جائیں گے اور انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ میں نواز شریف کو 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔ لیکن ان کی سزا معطلی کی درخواست پر ابھی سماعت ہونا باقی ہے۔
نواز شریف کو سزا معطلی اور احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کے فیصلوں کے خلاف اپیل دوبارہ دائر کرنا پڑے گی۔ عدالتی مفرور ہونے کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا کاالعدم قرار دے کر باعزت بری کرنے کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج کر دی تھیں۔