وزیراعظم نواز شریف نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اپنے منصب سے مستعفی نہیں ہوں گے۔
وفاقی کابینہ کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ کیوں ’’جمہوریت فروش سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ دے دیں؟‘‘
وزیراعظم ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق نواز شریف کے وزارت عظمٰی سے مستعفی نہ ہونے کے فیصلے کا وفاقی کابینہ نے خیر مقدم کیا ہے۔
پاناما لیکس سے متعلق تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ نے رواں ہفتے کے اوائل میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی تھی، جس کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے وزرا اور دیگر عہدیدار پہلے ہی ’جے آئی ٹی‘ کی رپورٹ مسترد کر چکے ہیں لیکن وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے رپورٹ پر یہ پہلا رد عمل ہے۔
کابینہ کے اجلاس سے اپنے خطاب وزیراعظم نے مزید کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ ان کے ذاتی کاروبار کے بارے میں ’’مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کے مجموعی ووٹوں سے زیادہ ووٹ لیے ہیں۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب "سب راز کھل جائیں گے۔"
مسلم لیگ (ن) کے وزرا کا یہ موقف رہا ہے کہ حکومت کے خلاف سازش کی جا رہی ہے، لیکن انہوں نے اس کی وضاحت کبھی نہیں کی کہ یہ ’’سازش‘‘ کون کر رہا ہے۔
دوسری جانب حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ اب صرف ’پی ٹی آئی‘ ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بشمول تاجر اور وکلا تنظیمیں بھی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے مطالبہ کیا کہ صرف وزیراعظم نواز شریف نہیں بلکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی اپنے منصب سے الگ ہو جائیں۔