شریف خاندان کے بیرونی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں خاص طور پر تحریک انصاف کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کے مطالبے میں شدت آ رہی ہے۔
تحریک انصاف نے اس معاملے پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ ’پی ٹی آئی‘ کے قائدین دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے بھی کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو جمہوریت کے تسلسل کے لیے اپنے عہدے سے الگ ہوجانا چاہیے۔
’پی ٹی آئی‘ کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ایوان سے خطاب کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر تحقیقات میں اُن کے خلاف کچھ ثابت ہوا تو وہ ایک لمحے کے انتظار کے بغیر مستعفی ہو جائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس بارے میں دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور متفقہ حکمت عملی اپنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب حکمران جماعت کی سینئر قیادت کے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے اور الزامات کا عدالت میں بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) اور شریف خاندان مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت کو عدلیہ سے پوری اُمید ہے کہ ’’قانون اور آئین کے مطابق ہم سے برتاؤ کیا جائے گا، سازشوں کے ذریعے ہم سے برتاؤ نہیں کیا جائے گا۔‘‘
دریں اثنا ’جے آئی ٹی‘ رپورٹ کے بعد ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کے اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر بھی پڑ رہے ہیں جہاں منگل کو کارروبار میں مندی کا رجحان رہا۔