اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ محض ’’زبانی ہمدردی‘‘ کا اظہار کیا ہے، جب کہ، اُنھوں نے الزام لگایا کہ کیری کو ’’تنازعے کی جڑ دکھائی نہیں دیتی‘‘۔
بقول اُن کے ’’فلسطینیوں کو یہودی ریاست کسی طرح کی بھی سرحدی حدود میں قابل قبول نہیں‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازع پر خطاب کے فوری بعد، نتین یاہو نے اپنے بیان میں کیری پر ’’تعصب‘‘ کا الزام لگایا۔
جان کیری نے کہا تھا کہ فلسطین تنازع کا واحد حل دو ریاستوں کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ لیکن اُن کے بقول ’’اس مجوزہ حل کے مستقبل کو شدید خطرہ لاحق ہے‘‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’’اسرائیل کو کسی غیر ملکی رہنما کی جانب سے کسی لیکچر کی کوئی ضرورت نہیں‘‘۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینیوں پر دہشت گردی کی مہم جاری رکھنے کا الزام لگایا۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’جب تک فلسطین اور اسرائیل باہمی احترام کا خیال نہیں کرتے اور ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے، تنازع کا حل ممکن نہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں، جنھوں نے اسرائیل نواز پالسی اپنانے کا عہد کر رکھا ہے۔
بینجامن نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطین معاملے پر سلامتی کونسل سے منظور ہونے والی قرارداد کے ’’پیچھے امریکی انتظامیہ کا ہاتھ ہے‘‘ جس بات کا، بقول اُن کے ’’ثبوت موجود ہے‘‘۔