اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں اسرائیل کی بقا اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
منگل کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم نے الزام عائد کیا کہ ایران دنیا بھر میں دہشت گردی کے فروغ میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی ایرانی حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح "انتہا پسند" ہے جس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جو معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس سے ایران کے لیے جوہری ہتھیاروں کا حصول مزید آسان ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ معاہدہ ایک "خراب معاہدہ" ہے جس کا نہ کرنا ہی بہتر ہے۔ ان کے بقول ایران اور امریکہ کے درمیان جس جوہری معاہدہ پر بات چیت ہورہی ہے وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے "خطرہ" ہے۔
اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ایران اور اس کے رہنما نہ صرف اسرائیل اور مشرقِ وسطیٰ بلکہ تمام دنیا کے لیے خطرہ ہیں جن سے نبٹنے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری ایران کے جوہری پروگرام کو روکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی قیادت میں ایران کےساتھ مذاکرات کرنے والے 'پی 5+1' گروپ کے ممالک ایران کو جوہری بم حاصل کرنے سے روکنے کے ٹھوس اقدامات کیے بغیر ہی اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں نرم کرنے جارہے ہیں۔
'وہائٹ ہاؤس' اسرائیلی حکومت کے اس موقف کو رد کرتا آیا ہے اور اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیتن یاہو نے ایران کے معاملے پر امریکی قانون سازوں کو کوئی قدم اٹھانے پر اکسانے کی کوشش کی تو ایران کے ساتھ مذاکرات متاثر ہوسکتے ہیں۔
منگل کو اپنی تقریر میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کانگریس سے خطاب کے معاملے پر امریکہ میں پیدا ہونے والے تنازع اور وہائٹ ہاؤس اور ری پبلکنز کے درمیان اختلافات کا تاثر بھی رفع کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ بعض لوگ امریکی کانگریس سے ان کے خطاب کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔
بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام 'آئرن ڈوم' کی تیاری میں امریکی تعاون، امریکہ کی فوجی امداد اور سرِ عام اور نجی محافل میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر صدر براک اوباما کے مشکور ہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے جو کچھ کیا ہے اس پر ان کی حکومت انہیں سراہتی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے دی تھی جس پر 'وہائٹ ہاؤس' نے سخت ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔
اوباما انتظامیہ کا موقف ہے کہ جان بینر نے 'وہائٹ ہاؤس' کو اعتماد میں لیے بغیر اسرائیلی وزیرِاعظم کو یہ دعوت دی ہے جس کے ردِ عمل میں صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیرِاعظم کے دورۂ واشنگٹن کے دوران ان سے ملاقات نہیں کریں گے۔
نیتن یاہو کے امریکی کانگریس سے خطاب کے صرف دو ہفتوں بعد اسرائیل میں عام انتخابات ہورہے ہیں جس میں اسرائیلی وزیرِاعظم کی جماعت بھی حصہ لے رہی ہے۔
وہائٹ ہاؤس کا موقف ہے کہ انتخابات سے عین قبل نیتن یاہو کے دورۂ امریکہ اور کانگریس سے خطاب کے نتیجے میں یہ تاثر جائے گا کہ امریکہ اسرائیلی انتخابات میں وزیرِاعظم نیتن یاہو کا حامی ہے اور انہیں دورے کی دعوت دے کر انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کے کانگریس سے خطاب کے موقع پر لگ بھگ 50 ڈیموکریٹ قانون ساز دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
بعض ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو کانگریس سے خطاب کے بعد کانگریس کے ڈیموکریٹ ارکان کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات کی دعوت دی تھی جسے نیتن یاہو نے مسترد کردیا تھا۔