اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اُن پر ذاتی حملے اِس لیے کیے جا رہے ہیں کہ وہ ’اسرائیل کے دفاع‘ اور اُس کے قومی سلامتی کے مفادات کی بات کرتے ہیں۔
مسٹر نیتن یاہو نے یہ بیان اسرائیلی پارلیمان میں دیا، جس سے قبل ’دِی ایٹلانٹک مگزین‘ نے ایک نامعلوم امریکی اہل کار کے حوالے سے ’تحقیر آمیز‘ زبان کا استعمال کرتے ہوئے، بستیوں کی تعمیر کی پالیسیوں کے معاملے پر اُنھیں بزدل قرار دیا۔
اسرائیلی رہنما نے کہا ہے کہ وہ ایسی مراعات دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، جِن کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کو کوئی خطرہ لاحق ہو۔
منگل کو، مسٹر نیتن یاہو نے مشرقی یروشلم میں 1000نئی بستیاں تعمیر کرنے کے اپنے فیصلے کو جاری رکھنے کا دفاع کیا۔
بقول اُن کے،’معاملہ یہ نہیں ہے کہ یہودی مضافات میں گھروں کی تعمیر امن کی راہ میں آڑے آتا ہے۔ لیکن، اس پر تنقید کے نتیجے میں امن کو ضرور دھچکا لگتا ہے۔ آپ کو یہ بات سمجھنی چاہیئے کہ یروشلم میں مقیم لوگوں کی اکثریت، تین لاکھ سے زائد، اُنہی مضافات میں رہتے ہیں، مثلاً گیلو، راموت، پسگات زیو، ہرہوما‘۔
’اس لیے، آپ کیا توقع رکھتے ہیں؟ کیا امن سمجھوتا ہوا تو وہ وہاں نہیں رہیں گے؟ اس لیے، ایسے بیانات جن کا حقیقت سے دور دور کا تعلق نہیں، وہ فلسطینیوں کو حقیقت سے دور کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے غلط امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں، اور ایسا کرتے ہوئے، وہی دراصل امن کی راہ سے دور بھاگ رہے ہیں۔‘
امریکہ نے بارہا اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بستیوں کو فروغ دینے سے باز رہیں، جسے وہ امن کی راہ میں روڑے اٹکانے کے مترادف قرار دیتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل پر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے، اور بین الاقوامی قانون کی رو سے قابل تعزیر عمل ہے۔