صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایک نیا انتظامی حکم نامہ جاری کرنے والی ہے جو پچھلے اقدام کی جگہ لے گا جس میں سات مسلمان ملکوں سے اور زیادہ تر مہاجرین کے سفر پر عارضی پابندی لگائی گئی ہے۔
نویں سرکٹ اپیلز کورٹ میں جمعرات کو دائر کردہ ایک درخواست میں، سرکاری وکلا نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اُس فیصلے کو زیر توجہ نہ لایا جائے جس میں سفری پابندی کی عارضی معطلی پر روک لگائی گئی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ برعکس اس کے، ایک نیا حکم نامہ جاری کیا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہٴ انصاف نے کہا ہے کہ ’’ایسا اقدام کرتے ہوئے صدر ملک کو فوری طور پر محفوظ بنانے کا انتظام کریں گے، بجائے اس کے کہ ممکنہ وقت لیوا قانونی چارہ جوئی پر کوئی مزید اصرار کیا جائے‘‘۔
جمعرات کو ایک اخباری کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیا حکم نامہ، جس پر وہ ہفتے کے وسط تک دستخط کر دیں گے، اُس سے ’’ہم اپنے ملک کو مربوط طریقے سے تحفظ فراہم کریں گے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’کڑی نگرانی پر عمل ہوگا، جو کہ متعدد مقامات پر پہلے ہی سے موجود ہے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ نیا حکم نامہ نو فروری کو نویں اپیلز سرکٹ عدالت کی جانب سے آنے والے فیصلے کی روشنی میں تیار کیا جائے گا، جس میں عبوری حکم نامے پر حکم امتناعی کو واپس لینے سے انکار کیا گیا، جس کی وجہ سے تین فروری کے سفری پابندی کے اقدام پر عمل درآمد رکا ہوا ہے۔