رسائی کے لنکس

میڈیا پابندیوں کے خلاف نیویارک میں مظاہرہ


چند پاکستانی چینلز پر جزوی پابندی اور اخباروں کی کاپیاں جلانے پر منگل کی دوپہر نیو یارک کے علاقے بروکلین میں حکومت کے خلاف مظاہرہ ہوا۔

اس مظاہرے کا اہتمام امریکہ میں پاکستانی صحافیوں کی ایک تنظیم کولیشن آف پاکستانی جرنلسٹس ان دی یونائیٹڈ اسٹیٹس نے کیا تھا۔ ٹی وی چینلز کی جزوی بندش سےمتاثر چینلز جیو اور اے آر وائی کے نمائندے اس مظاہرے کے انتظام میں پیش پیش تھے۔

مقامی پاکستانی صحافیوں اور پاکستانی برادری کے ارکان کے علاوہ خود پیپلز پارٹی کے چند کارکن بھی اس مظاہرے میں شریک ہوئے۔انہوں نے اپنی قیادت سے درخواست کی کہ وہ میڈیا کے حوالے سے اپنے رویے پر نظر ثانی کرے۔

مظاہرے میں شریک واحد خاتون نگہت عزیز کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ذریعے اندرون ملک اور بیرون ملک لوگوں تک پاکستان کے حالات پہنچتے ہیں اور ایسے وقت میں جب ملک میں سیلاب سے تباہی آئی ہوئی ہے، حکومت اور میڈیا میں رسہ کشی زیب نہیں دیتی۔ تاہم، بیرون ملک ان چینلز کی نشریات پر کوئی رکاوٹ نہیں۔ اور پاکستان میں ان چینلز کی انتظامیہ کے مطابق صرف کراچی اور صوبہ سندھ کے کچھ حصوں میں کیبل آپریٹرز نے مبینہ طور پر حکومت کی ایما پر یہ چینلز بند کردیے ہیں۔

اس مظاہرے میں پچاس، ساٹھ افراد شریک تھے جنہوں نے مختلف پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔

چینلز کے مطابق انکی نشریات اس وقت بند کر دی گئیں جب انہوں نے صدر آصف زرداری پر برطانیہ کے دورے میں ایک تقریب کے موقع پر جوتے پھینکنے کی خبر نشر کی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جوتے پھینکنے کا واقعہ سرے سے ہوا ہی نہں اور یہ خبرمتاثرہ چینلز کی صدر زرداری کے خلاف مہم کا ایک حصہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق جنگ اور دی نیوز اخباروں کی کاپیاں بھی گزشتہ دو تین روز سے اندرون سندھ کئی شہروں میں جلائی جا رہی ہیں۔

حکومت کا موقف ہے کہ نشریات کی رکاوٹ سے اسکا کوئی تعلق نہیں اور یہ معاملہ چینلز اور کیبل آپریٹرز کا درمیان ہے۔

XS
SM
MD
LG