آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا۔ میرے لیے بھی یہ ایسا ہی معمول کا دن تھا کہ جیسا دنیا کی بیشتر عورتوں کے لیے۔ نا کسی نے ویلنٹائنز ڈے کی طرح پھول دیے، نا مدرز ڈے جیسی آؤ بھگت ہوئی۔ وہی گھر کی فکر، بچوں کہ ذمہ داریاں، کام پر جانے کی تیاری۔
ان سب سے نمٹ کر صبح نیو یارک سب وے کی سرنگوں سے ہوتی ہوئی باہر سڑک پر نکلی تو سرد ہوا کے جھونکے نے استقبال کیا۔ نیویارک کی سڑکوں پر زندگی روزآنہ کی طرح رواں دواں تھی۔ مرد و خواتین تیز تیز قدموں سے اپنی منزلوں کی جانب رواں تھے ۔ نیویارک میں کوئی نظروں سے نظریں نہیں ملاتا۔ ایسا لگتا ہےجیسے نظریں مل گئیں تو یقیناً کوئی نا کوئی بے گھر یا مسافر روک لے گا، وقت ضائع ہوگا اور منزل پر پہنچنے میں دیر ہو جائے گی۔
گرانڈ سنٹرل اسٹیشن سے کئی بلاکس چل کر نیو یارک کی فرسٹ ایونیو پہنچی تو یہاں ماحول مین ہیٹن کے دوسرے حصوں سے الگ تھا۔ اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز کے باہر بڑی تعداد میں خواتین طالبات جمع تھیں۔
اقوام متحدہ میں آج کل 'کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن' کا سالانہ اجلاس جاری ہے جس میں دنیا بھر سے خواتین راہنما اور خواتین تنظیموں کی نمائندگان شرکت کر رہی ہیں۔
ہیڈکوارٹرز کی عمارت کے گنبد نما حصے میں داخل ہوئی تو لگا کہ جیسے خواتین کا کوئی میلہ لگا ہو۔ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے اپنے ثقافتی لباس میں ملبوس ایک دوسرے سے مل جل رہی تھیں، تصاویر کھنچوا رہی تھیں۔ ان کے خوش چہروں کو دیکھ کر بے ساختہ لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔ دل تو چاہا کہ ان سے ٹھہر کہ کچھ دیر بات کی جائے مگر میں ان سے بات کرنے یا ان میں شامل ہونے کے لیے رک نہیں سکتی تھی کیونکہ مجھے 'اسلام میں خواتین' کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس میں پہنچنے کی جلدی تھی۔
اسلامی سربراہ کانفرنس کی وزراء خارجہ کاؤنسل کی سربراہی پاکستان کے پاس ہے اور اس طرح 'کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن' اجلاس کی سائڈلائنز پر منعقد کیے گیے اجلاس کی میزبانی وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم بھی موجود تھے۔
'اسلام میں خواتین: اسلامی دنیا میں خواتین کے حقوق اور شناخت کی سمجھ' کے نام سے ایک روزہ کانفرنس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد اسلام میں خواتین کی شناخت، کردار اور حقوق کے غلط تصور کی نفی کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تصور مسلمانوں کی تاریخ اور ان کی ثقافت میں خواتین کے فعال کردار کے بارے میں لاعلمی کی بنا پر وجود آیا اور اسلام کے بارے میں یہ سوچ اس تصویر کی عکاس ہے جو بدقسمتی سے 9/11 کے بعد ان شدت پسندوں کی جانب سے پیش کی گئی ہے جنہوں نے اسلام کے تصور کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ اس پروپیگنڈا اور غلط تصور کا مقابلہ کریں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس موضوع کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے اسلامی اصولوں اور پدر شاہی معاشروں کے سماجی ضابطوں کے فرق کو پہچاننا ہوگا۔
ان کہنا تھا کہ اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے ابتدا سے خواتین کو حقوق دیے۔ اسلام لوگوں کے خلاف، قوموں کے خلاف، خواتین کے خلاف ظلم کی نفی کرتا ہے۔ اسلام رنگ، نسل اور صنف کی بنیاد پر تفریق کی نفی کرتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ اسلامی تاریخ تعلیم، معاش، کاروبار, سیاست اور حکومت کے شعبوں میں خواتین کے بےمثال کردار کی گواہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام نے کسی اور مذھب سے پہلے خواتین کو وراثت، طلاق، بچوں کی حوالگی اور نان نفقہ کا حق دار قرار دیا۔
اس کانفرنس میں اسلامی دنیا اور دیگر ممالک کے کئی مندوبین نے بھی تقاریر کیں۔
دن کے دوسرے حصے میں 'کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن' کی جنرل ڈیبیٹ میں ایک بار پھر انہوں نے اسلام میں خواتین کے کردار کے بارے میں بیرونی دنیا کے عام تصور کی نفی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق اسلامی حقوق ہیں اور اسلامی حقوق میں خواتین کے حقوق شامل ہیں۔
ان دو اجلاسوں کے درمیان میں انہوں نے صحافیوں سے بھی گفتگو کی۔ اسلام آباد میں عورت مارچ پر پولیس تشدد کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر شیری رحمان اس کی پہلے ہی مذمت کر چکی ہیں اور حکومت خواتین کے مارچ کے حق پر کوئی منافقت نہیں دکھا رہی۔
وفاق کی جانب سے سندھ کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کیے گیے وعدے پورے نہ ہونے پر وزارتیں چھوڑنے کے عندیہ کے وائس آف امریکہ کی جانب سے پوچھے گیے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی بات کو تناظر سے ہٹ کر میڈیا پر پیش کیا گیا کہ انہوں نے وزارتیں چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ میں ایک ایسی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جو سیلاب سے متاثرہ چھوٹے کسانوں کی مالی مدد کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ ان کے مطابق اس منصوبے میں وفاق کی جانب سے بھی وعدے کیے گیے ہیں اور اگر وہ وعدے پورے نہیں کیے جاتے تو وہ اپنی وزارت کے لیے ان لوگوں کو جوابدہ ہیں۔
پاکستان جمعے کے روز اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں اسلاموفوبیا کے خلاف بھی ایک کانفرنس کی سربراہی کر رہا ہے۔ اسلامی سربراہ کانفرنس کے ساٹھ ممالک کی جانب سےاقوام متحدہ میں پیش کی گئی ایک قرارداد کی حمایت کے بعد سے سال 2021 سے 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔