برطانوی اسپتالوں میں اب تارکین وطن کو ہنگامی دیکھ بھال اور علاج و معالجے کی مفت سہولیات حاصل کرنےسے پہلےاپنا پاسپورٹ دیکھانا ہوگا، جبکہ ہیلتھ ٹورازم کے نقصانات کی تلافی ممکن بنانے کے لیے غیرملکی ماؤں سے زچگی کی خدمات کا معاوضہ وصول کیا جائے گا۔
برطانیہ میں قومی صحت کے نظام کا غلط استعمال روکنے کےسلسلےمیں حکومت کی طرف سے اپریل کے اوائل سےسخت قواعد و ضوابط عائدکئے گئے ہیں، جس کےتحت غیر ملکی سیاحوں اور تارکین وطن کو این ایچ ایس سے مفت علاج کے لیے اپنی قانونی اہلیت ثابت کرنی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق، قومی صحت کے ادارے سے مالی بوجھ کم کرنے کے لیے مریضوں کو اسپتالوں میں ہنگامی دیکھ بھال اور آوٹ پیشنٹ کلینک کی خدمات حاصل کرنے سے پہلے دو صفحات پر مشتعمل فارم بھرنے کے لیےدیا جائے گا، جس میں مریض کو اپنا پاسپورٹ نمبر، ویزے کی آخری تاریخ ،قومیت، این ایچ ایس کی طرف سے مختص رجسٹر نمبر سمیت دیگر کوائف کا ریکارڈ پیش کرنا ہوگا۔
جبکہ پاسپورٹ دیکھانے میں ناکام ہونے والے مریضوں سے عملے کی طرف سے ان کی قانونی رہائش سے متعلق دستاویزات مثلا ،ڈرائیونگ لائسنس، رینٹل معاہدہ، بنک گوشوراہ یا ملازمت کا معاہدہ فراہم کرنے کے لیے کہا جائے گا علاوہ ازیں، مریضوں سے یہ بھی پوچھا جائے گا کہ انھوں نے بیرون ملک کتنا وقت گزارا رہے۔
اس نئےنظام کے تحت مریضوں کو آوٹ پیشنٹ کلینک میں اپنے پہلے اپائنٹمنٹ پر علاج ومعالجہ یا آپریشن کے لیے اپنی اہلیت کو ظاہر کرنا ضروری ہوگا۔
ہنگامی علاج ومعالجہ حاصل کرنے والے ایسے مریض جنھیں اسپتال میں داخل کرنا ضروری ہے ان سے بھی فارم بھرنے کے لیے کہا جائے گا۔
تاہم نئے قواعد وضوابط کی رو سےبرطانیہ میں زچگی کی خدمات اب بھی ہر ایک کے لیے مفت ہیں۔ اس کے لیے بچے کی ولادت سے پہلےفارم بھرنا ضروری نہیں لیکن ولادت کے بعد عملہ ماؤں سے قانونی دستاویزات مانگنےکا مجازہوگا تاکہ غیر ملکی سیاحوں سے زچگی کا معاوضہ وصول کیا جا سکے۔
بتایا گیا ہےکہ غیر ملکی ماؤں کی نارمل زچگی میں این ایچ ایس کو لگ بھگ دو ہزار سے زائد برطانوی پاونڈز کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔
قانونی طور پرجو لوگ برطانیہ میں چھ ماہ سے زیادہ سکونت رکھتے ہوں انھیں این ایچ ایس کی مفت خدمات کا مستحق سمجھا جاتا ہے۔
دریں اثنا، برطانیہ میں رہنے والے تمام لوگوں کے لیے بنیادی صحت و عامہ ڈاکٹر کی خدمات اور اسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات یعنی حادثہ اور ہنگامی علاج اب بھی مفت ہوگا۔
اسپتالوں کو بتایا گیا ہے کہ یہ ان کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ دکھیں کہ ان کا مریض مفت علاج کا مستحق ہے یا نہیں جبکہ سیاحوں کی شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنے والے اسپتالوں کو ٹرسٹ کے اخرجات میں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قواعد و ضوابط میں اسپتالوں کے عملے کی طرف سے جلد کی رنگت اور انگریزی نا بولنےکی وجہ سے مریضوں کےساتھ امتیازی سلوک برتنے کےحوالے سے سخت ہدایات جاری کی گئی۔