میکسیکو میں مسلح افراد کے حملے میں نو امریکی شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد عورتیں اور بچے تھے جب کہ میکسیکو میں حالیہ برسوں کے دوران امریکی شہریوں پر ہونے والا یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
ہلاکتوں کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پڑوسی ملک میکسیکو کی حکومت کو منشیات کا دھندہ کرنے والے گروہوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے کی پیش کش کی ہے۔
قیاس ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکی شہریوں پر اس حملے میں منشیات فروش گروہ ہی ملوث تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق میکسیکو کی ریاست چیہواہوا اور سونورا ریاستوں کی سرحد پر پیر کو ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق چار مختلف خاندانوں سے تھا جو کئی عشرے قبل امریکہ سے ہجرت کرکے شمالی میکسیکو کی پہاڑیوں اور میدانی علاقوں میں آباد ہوگئے تھے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں گولیوں سے چھلنی گاڑی اور اس سے نکلنے والے دھویں کو دیکھا جاسکتا ہے جس میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بعض مقتولین سوار تھے۔
واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ میکسیکو، امریکہ کے ساتھ مل کر منشیات کا دھندہ کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کرے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹا دے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک کے رشتے دار نے سانحے کو قتلِ عام قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد کو زندہ جلایا گیا۔
'رائٹرز' کو بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں ہلاک ہونے والے افراد کے ایک رشتے دار جولین لیبارون نے بتایا ہے کہ مقتولین میں چار لڑکے، دو لڑکیاں اور تین خواتین شامل تھیں۔
ان کے بقول حملے کے دوران کئی بچے اپنی جانیں بچانے کے لیے موقع سے فرار ہوگئے تھے جن کا سراغ کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد ملا۔
لیبارون کا مزید کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے لیکن ان کے بقول انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں۔
واقعے میں زخمی ہونے والے پانچ بچوں کو بذریعہ جہاز امریکی ریاست ایریزونا کے شہر ٹکسن کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
میکسیکو کے وزیر برائے سکیورٹی الفونسو دورازو کا کہنا ہے کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے نو افراد متعدد جیپوں میں سفر کر رہے تھے اور ہوسکتا ہے کہ وہ غلطی سے نشانہ بن گئے ہوں۔
الفونسو کے بقول علاقے میں منشیات کا دھندا کرنے والوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جن میں وہ ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے خاندان اور علاقے میں منشیات کا کاروبار کرنے والے گروہوں کے درمیان اس سے قبل تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں اور مقتولین کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے شناخت کے بعد ہی انہیں نشانہ بنایا۔
ہلاک ہونے والے تمام افراد کے پاس امریکی شہریت تھی جب کہ ان میں سے بعض میکسیکو کی دہری شہریت بھی رکھتے تھے۔
ریاست سونورا کے چیف پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد براستہ چیہواہوا امریکہ جا رہے تھے۔
پراسیکیوٹر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سونورا کے علاقے اگوا پریتا سے اسلحے اور بارود کے ساتھ گرفتار ہونے والے شخص کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا وہ اس واقعے میں ملوث تو نہیں۔
میکسیکو 2006 سے ملک میں منشیات کا دھندا کرنے والے گروہوں کے خلاف اپنی فوج استعمال کر رہا ہے اور فوج اور پولیس کی کارروائیوں کے دوران اب تک منشیات فروش گروہوں کے کئی سرکردہ افراد کو ہلاک اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔
لیکن ان کارروائیوں کے باوجود جرائم پیشہ گروہوں کے آپس میں ہونے والے جھگڑے اور ان میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں کمی نہیں آئی ہے۔