رسائی کے لنکس

ملالہ کی پروڈکشن میں بننے والی پہلی ڈاکیومینٹری فلم 'ٹورنٹو فلم فیسٹیول' میں پیش


  • ملالہ یوسف زئی کی پروڈکشن میں بننے والی پہلی ڈاکیومینٹری فلم کینیڈا میں جاری 'ٹورنٹو فلم فیسٹیول' میں پیش کی گئی ہے۔
  • 'دی لاسٹ آف دی سی ویمن' میں جنوبی کوریا کے جیجو آئی لینڈ کی ہائینو کمیونٹی کی خواتین مچھیروں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔
  • ملالہ نے سال 2021 میں ایپل ٹی وی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انہوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی کے بینر تلے خواتین اور لڑکیوں سے متعلق کانٹینٹ بنانے کا اعادہ کیا تھا۔
  • خواتین سے متعلق کہانیاں تلاش کر رہی تھی، پھر جب میں نے کورین ہدایت کارہ سو کم کے پروجیکٹ کے بارے میں سنا تو میں نے کہا کہ یہی وہ کہانی جس کی مجھے تلاش تھی: ملالہ

ویب ڈیسک _ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی پروڈکشن میں بننے والی پہلی ڈاکیومینٹری فلم کینیڈا میں جاری 'ٹورنٹو فلم فیسٹیول' میں پیش کر دی گئی ہے۔

ملالہ کی پروڈکشن کمپنی 'ایکسٹرا کریکیولر' کی ڈاکیومینٹری فلم 'دی لاسٹ آف دی سی ویمن' جنوبی کوریا کی خواتین مچھیروں کے گرد گھومتی ہے۔

اس فلم میں جنوبی کوریا کے جیجو آئی لینڈ کی ہائینو کمیونٹی کی خواتین مچھیروں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

ہائینو کمیونٹی کو سال 2016 میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) نے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

صدیوں پرانی اس کمیونٹی کا وجود اب خطرے میں ہے کیوں کہ کمیونٹی کی لگ بھگ تمام خواتین ہی 60، 70 یا 80 برس کی عمر کی ہو چکی ہیں۔

ملالہ نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ "میں خواتین سے متعلق کہانیاں تلاش کر رہی تھی اور جب میں نے کورین ہدایت کارہ سو کم کے پروجیکٹ کے بارے میں سنا تو میں نے کہا کہ یہی وہ کہانی جس کی مجھے تلاش تھی۔"

ان کے بقول "جب میں نے ہائینو کمیونٹی کی کہانیاں سنیں تو اس نے مجھے خواتین کی صلاحیتوں اور امکانات سے متعلق بہت متاثر کیا۔"

سن 1960 کی دہائی میں لگ بھگ 30 ہزار خواتین پر مشتمل ہائینو کمیونٹی کی خواتین اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے سمندر سے چھوٹی سے لے کر بڑی سے بڑی مچھلی کا شکار بھی کر لیتی تھیں۔ اب ان خواتین کی تعداد کم ہو کر چار ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

یاد رہے کہ ملالہ نے سال 2021 میں ایپل ٹی وی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انہوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی کے بینر تلے خواتین اور لڑکیوں سے متعلق کانٹینٹ بنانے کا اعادہ کیا تھا۔

ملالہ یوسف زئی کو اقوامِ متحدہ نے سال 2014 میں 17 برس کی عمر میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا تھا۔

ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کے طالبان کے پیش کردہ نظریات کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ اُنہیں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سال 2012 میں پاکستان کے شہر سوات میں اسکول سے گھر آتے وقت گولی مار دی تھی۔ جس کے بعد وہ پہلے پاکستان اور پھر برطانیہ میں کئی ماہ زیرِ علاج رہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG