رسائی کے لنکس

چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کئی رہنما گرفتار، وزیرِ اعلیٰ گنڈا پور سے رابطہ منقطع


  • پی ٹی آئی کے چئرمین بیرسٹر گوہر، رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت اور ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیاہے۔
  • پارٹی لیڈر بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں گزشتہ روز کامیاب جلسے کی سزا ہیں۔ اور یہ کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔
  • میڈیا رپورٹس کے مطابق ان رہنماؤں کو نئے قانون کے تحت قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور پولیس سے تصادم کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
  • سینئر صحافی عامر وسیم کا کہنا ہے کہ میں نے پارلیمینٹ کے گیٹ سے اس طرح ارکان پارلیمان کو گرفتار ہوتے نہیں دیکھا۔
  • گیٹ کے باہر مقرر اہلکاروں نے بتایا کہ پولیس کو پارلیمینٹ کے اندر جانے کی اجازت نہیں، وہ مطلوب ارکان کو اندر جا کر گرفتار نہیں کرسکتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت اور پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں ایک روز قبل پی ٹی آئی کے ہونے والے جلسے کے اجازت نامے اور قانون کی خلاف وزری پر عمل میں لائی گئی ہیں، اور اس حوالے سے باقاعدہ مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر جب اپنی کار میں پارلیمینٹ کے گیٹ پر پہنچے تو ان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ گرفتاری کے بعد پولیس نے بیریسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔

صحافیوں کے مطابق سب سے پہلے شیر افضل مروت جب قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپنے گھر جانے کے لیے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر پارلیمینٹ ہاؤس کے گیٹ پر پہنچے تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ان کو گاڑی سے اتار کر گرفتار کرلیا ۔

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے پارلیمینٹ کے گیٹ کے باہر پہنچ کر شیر افضل مروت کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے کہا کہ آپ کو ہمارے کون کون سے ارکان پارلیمنٹ مطلوب ہیں نام بتا دیں۔آپ نے پارلیمنٹ سے شیر افضل مروت کو گرفتار کیا ہے۔

جس کے جواب میں پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا، ہم پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہیں،ڈوگر صاحب آپ اپنے ارکان پارلیمنٹ کو کہیں کہ پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہو جائیں۔ آپ کا نام نہیں آپ جاسکتے ہیں۔

پولیس اہلکاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس کسی نے بھی کوئی غیر قانونی کام کیا اسے گرفتاری کا ڈر ہونا چاہیے، آپ جا سکتے ہیں۔

جب کہ پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے پی ٹی آئی رہنماٰوں نے بھی تصدیق کی ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کو پارلیمنٹ ہائوس سے نکلتے ہی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ،ارکان قومی اسمبلی زین قریشی، زرتاج گل، شیخ وقاص اور دیگر کو گرفتار کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں مگر پارلیمنٹ کے گیٹ کے باہر موجود صحافیوں کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب رات دیر تک گرفتاری کے بچنے کے لیے قومی اسمبلی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا، شیخ وقاص اکرم، زین قریشی پارلیمینٹ میں ارکان کے لیے قائم سروس سینٹر میں ہی رہے۔

پارلیمنٹ کے گیٹ پر موجود صحافیوں کے مطابق ایوان میں موجود پی ٹی ائی ارکان نے سپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کر کے ان سے مداخلت کی اپیل کی تھی۔

پارلیمنٹ کے گیٹ کے باہر مقرر اہلکاروں نے بتایا کہ پولیس کو پارلیمنٹ کے اندر جانے کی اجازت نہیں اس لیے مطلوب ارکان جب تک باہر نہیں آئیں گے انہیں اندر جا کر گرفتار نہیں کرسکتے ہیں ۔

پولیس سے جھڑپوں کی اطلاعات

اسلام آباد کی پولیس کے ترجمان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ روٹ کی خلاف ورزی کرکے آنے والے شرکا نے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا ہے۔

ترجمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس مقام پر جلسے کے شرکا نے روٹ کی خلاف ورزی کی تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پتھراؤ سے ایس ایس پی سیف سٹی اور متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے سنگجانی میں ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے جانے والے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے اور پولیس کی جانب سے شیلنگ بھی کی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق جلسے کے لیے جانے والے افراد نے پولیس پر بلا اشتعال پتھراؤ کیا۔

ادھر اسلام آباد انتظامیہ نے ایف سی کی اضافی نفری بھی طلب کرلی ہے۔

بعد ازاں حکام نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس 26 نمبر چونگی پر پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور 26 نمبر چونگی کے اطراف بجلی بحال کر دی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق موٹر وے کو ملانے والی سری نگر ہائی وے بھی کھول دی ہے اور اسلام آباد کہ جانب سے کارکنوں کو علاقہ خالی کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر تنبیہہ کی گئی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے دی گئی این او سی کے مطابق سات بجے جلسے کا وقت ختم ہوگیا تھا جس میں 45 منٹ کی توسیع کی گئی۔

ان کے بقول این او سی کی خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

حکومتی شخصیات کی تنقید

اس سے قبل حکومت نے پی ٹی آئی کے جلسے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کے جلسے کو مسترد کر دیا ہے۔

صحافیوں کی مذمت

روزنامہ ڈان کے بیوروچیف اور پارلیمنٹ کی 22 سال سے رپورٹنگ کرنے والے سینئر صحافی عامر وسیم کا کہنا تھا کہ میں نے پارلیمنٹ کے گیٹ سے اس طرح ارکان پارلیمان کو گرفتار ہوتے نہیں دیکھا اس سے پہلے پارلیامینٹ لاجز سے پرویز مشرف کے دور میں مخدوم جاوید ہاشمی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عامر وسیم کا کہنا تھا کہ رولز کے تحت ارکان اسمبلی کی گرفتاری سے قبل اسپیکر کو بتانا ہوتا ہے اگر اسپیکر کو بتایا گیا تھا پھر اس کو اس عمل کو روکنا چاہیے تھا اگر اسپیکر کو نہیں بتایا گیا تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے.

پریس کلب اسلام آباد کے سابق صدر اور عرصے دراز سے پارلیمینٹ کو رپورٹ کرنے والے سینئر صحافی شہریار خان کا کہنا تھا کہ میں ان گرفتاریوں کو کسی حد تک مکافات عمل بھی سمجھتا ہوں ۔

وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی لڑائی بھی طاقتور حلقوں کے ساتھ ہے وہ ان کو سیاست سے دور بھی کرنا چاہتے ہیں مگر عمران خان بات سیاستدانوں سے نہیں، بات بھی انہیں طاقتور حلقوں سے کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا کہاں ہیں؟

پولیس اور پاکستانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع اور میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ جلسہ ضوابط کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر پر درج کیا گیا۔ مقدمے میں ضلعی انتظامیہ کے افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

رات گئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈا پور سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت اور اسٹیلشمنٹ کی جانب سے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا گیا تھا ،علی امین گنڈا پور سے رابطہ کی کوشش کی گئی ہے لیکن رابطہ نہیں ہوا، وزیراعلی کے سیکیورٹی عملے کا بھی سراغ نہیں لگایا جا سکا اور ان کے فون بند ہیں۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات دو تھانوں میں درج کیے گئے ہیں، مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر2024کے تحت درج کیے گئے، مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمات تھانا نون اور تھانا سنگجانی میں درج کیے گئے ہیں۔ مقدمات میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، زرتاج گل، عامر مغل، شعیب شاہین، شیر افضل مروت نامزدہیں جبکہ سیمابیہ طاہر اور راجہ بشارت سمیت 28 مقامی رہنما بھی مقدمات میں نامزد ہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف جس قانون کے تحت مقدمے درج کیے گئے ہیں وہ سینیٹ سے منظور ہونے کے اگلے دن قومی اسمبلی نے بھی منظور کیا تھا اور پی ٹی آئی کے جلسے سے ایک روز قبل یعنی 7 ستمبر کو صدر آصف زرداری کی دستخط بعد قانون کی شکل اختیار کرگیا تھا اور اس قانون کے تحت پہلا مقدمہ پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف درج گیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG