شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بظاہر اس دھمکی کی وجہ جنوبی کوریا کے فوجیوں کا شمالی کوریا کے حکمران خاندان کی تصویروں کو ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی غرض سے استعمال ہے۔
شمالی کوریا کے میڈیا کے ایک عہدے دار نے کہاہے کہ کوریا کی عوامی فوج اور مزوروں کی تنظیم ریڈ گارڈز غداروں کے گروپ کا صفایا کرنے کے لیے فوجی کارروائی کریں گے۔
بیان میں سیول سے معذرت کرنے اور بیان کی مطابق مکروہ کارروائیوں میں ملوث فوجی یونٹوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شمالی کوریا اکثر اوقات جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک اور ان کی انتظامیہ کو غدار کہہ کر پکارتا ہے۔
مسٹر لی نے دو سابقہ صدور کے برعکس شمالی کوریا کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے اس کی زیادہ تر امداد تب تک کے لیے روک دی ہے جب تک پیانگ یانگ جوہری ہتھیار ختم کرنے کے اپنے وعدے پورے کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں دکھاتا۔
پیانگ یانگ اکثراوقات جنوبی کوریا اور اس کے اتحادی امریکہ کے خلاف جارحانہ زبان استعمال کرتاہے۔ حالیہ دھمکی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہاہے۔
اس ہفتے کے شروع میں شمالی کوریا نے کہاتھا کہ جنوبی کوریا کے عہدے داروں نے ایک خفیہ ملاقات میں پیانگ یانگ سے سربراہی اجلاس کی درخواست کی تھی۔ سیول نے شمالی کوریا کے ساتھ رابطے کا تو اقرار کیا تاہم اس کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مقصد پیانگ یانگ پر یہ زور دینا تھا کہ وہ گذشتہ سال اپنی فوجی جارحیت پر معذرت کرے۔
پچھلے سال پیانگ یانگ پر یہ الزام لگایا گیاتھا کہ اس نے جنوبی کوریا کی بحریہ کے ایک جہاز کو ڈبودیا تھا جس کے نتیجے میں بحریہ کے 40 اہل کار ہلاک ہوگئے تھے۔