رسائی کے لنکس

این پی آر کا ٹوئٹر چھوڑنے کا فیصلہ


واشنگٹن ڈی سی میں قائم نیشنل پبلک ریڈیو کا دفتر۔ فائل فوٹو
واشنگٹن ڈی سی میں قائم نیشنل پبلک ریڈیو کا دفتر۔ فائل فوٹو

امریکہ کے معروف براڈکاسٹر این پی آر (نیشنل پبلک ریڈیو) نے یہ کہتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر چھوڑ دیا ہے کہ اسے ٹوئٹر نے ریاست سے منسلک میڈیا قرار دیا ہے۔

ٹوئٹر کی جانب سے حکومت سے منسلک میڈیا قرار دیے جانے پر این پی آر ٹوئٹر کو چھوڑنے والا پہلا بڑا میڈیا ادارہ بن گیا۔ این پی آر کا موقف ہے کہ سٹیٹ میڈیا کی اصطلاح روس، چین اور اشرافیہ کے تحت چلنے والے دیگر ممالک میں پراپیگنڈہ چینلز کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ٹوئٹر کے گزشتہ ہفتے کے فیصلے کے بعد این پی آر کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔ این پی آر نے ٹیک رپورٹر بابی الین کی طرف سے سوال پر ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے جواباً استفسار کیا تھا کہ این پی آر کس طرح کام کرتا ہے۔ ایلون مسک نے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ان سے سجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔

ٹوئٹر نے اس کے بعد این پی آر کے اکاونٹ کے ساتھ ’ گورنمنٹ فنڈڈ میڈیا‘ کا لیبل لگا دیا تھا۔ این پی آر کا کہنا ہے کہ یہ تشریح بھی درست نہیں ہے کیونکہ این پی آر ایک پرائیویٹ اور اپنی ادارتی آزادی کے ساتھ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ این پی آر اپنے تین سو ملین ڈالر سالانہ کے بجٹ میں سے ایک فیصد سے بھی کم سرکاری کارپوریشن آف پبلک براڈکاسٹنگ سے فنڈز لیتا ہے۔

این پی آر کے چیف ایگزیگیٹو جان لینسنگ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ٹوئٹر پر خاموشی کے ذریعے ان کا ادارہ اپنی ساکھ اور کسی منفی تاثر کے بغیر بہترین صحافت کرنے کی اپنی اہلیت کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔

ٹوئٹر پر این پی آر کا اکاؤنٹ کا عکس
ٹوئٹر پر این پی آر کا اکاؤنٹ کا عکس

ان کا کہنا تھا کہ، ’’ میں اپنے صحافتی کام کو کسی ایسی جگہ نہیں لے جانے دوں گا جہاں ہماری ساکھ کو خطرہ ہو‘‘

سی بی ایس نیوز کے مطابق جان لیسنگ نے ایسی ہدایات جاری نہیں کیں جن میں این پی آر سے وابستہ صحافیوں سے کہا گیا ہو کہ وہ بھی ٹوئٹر استعمال نہ کریں۔ البتہ این پی آر کے ٹوئٹر پر 52 اکاونٹس اس فیصلے سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ٹیسلا اور سپیس ایکس جیسے اداروں کے مالک ایلن مسک نے گزشتہ سال 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر خریدا تھا۔ بدھ کے روز ایک انٹرویو میں انہوں نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ ٹوئٹر کمپنی ایک سال کی محنت کے بعد، خسارے سے نکل کر نفع نہ نقصان کے مرحلے تک پہنچ گئی ہے۔

ایلن مسک کا کہنا تھا تھا ٹوئٹر کو چلانا ایک مشکل اور تکلیف دہ عمل تھا۔ تاہم یہ ایک ایسا کام ہے جو آپ کو بوریت نہیں ہونے دیتا۔

XS
SM
MD
LG