رسائی کے لنکس

ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں: قومی سلامتی کمیٹی


پاکستان کے نگران وازیر اعظم کی صدارت میں قومی سلامتی کے کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی اور مالی وسائل کی روک تھام کے لیے فناننشل ایکشن ٹاسک فورس کے طے پانے والے ایکشن پلان کی پوری طرح عمل درآمد کرنے کا اظہار کیا گیا ہے۔

جمعے کو ہونے والے اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورت حال فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے گزشتہ ماہ پیر س میں ہونے والے اجلاس میں بین الاقوامی ادارے کی طرف سے تجویز کردہ اقدمات پر عمل درآمد کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔

وزیر خزانہ شمشاد اختر نے پاکستان کے طرف سے انتظامی اور قانونی سطح پر ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان سے متعلق کیے جانے والے اقدامات اور آئندہ پیش رفت بارے میں تفیصلی بریفنگ دی۔

واضح رہے کہ جون کے آخری ہفتے میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل سے متعلق بین الاقوامی نگران ادارے، 'ایف اے ٹی ایف' نے باضابطہ طور ان ملکوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا جنھوں نے منی لاندرنگ اور دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام کے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔

تاہم، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے ساتھ مل ایک ایکشن پلان طے کیا جس پر مکمل طور پر ایف اے ٹی ایف کے نکتہ نظر کے مطابق عمل کرتے ہوئے پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔

دریں اثنا، اسٹیٹ بنک نے 'ایف اے ٹی ایف'کے ایکشن پلان کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو روکنے کے لیے پاکستان میں کرنسی کے کاروبار کی لین دین سے منسلک منی ایکسچینج کمپنیوں سے متعلق ضابطہ کار کو مزید سخت اور موثر بناتے ہوئےملکی اور غیر ملکی کرنسی کی آزاد نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اسٹیٹ بنک کی طرف سے 6 جولائی کا جاری ہونے والے ایک سرکلر کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں کو روپے کی منتقلی صرف بنکوں کے ذریعے کرنے کا پابند کیا گیا ہے اور ایک سے دوسرے شہر میں کرنسی کی ترسیل کا دستاویزی ریکارڈ اسیٹ بنک کی ہدایت کے مطابق مرتب کرنا ضروری ہوگا۔

’پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن‘ کے صدر، ملک بوستان نے اسٹیٹ بینک کے کرنسی کی لین دین اور ترسیل سے متلق بنک کے نئے ضابطہ کار سے متعلق ہفتے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت کام کرنے والی منی چینجرز پہلے ہی قانون کی پابندی کر رہے ہیں۔

بقول اُن کے، "جب سے پاکستان کو (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے اسیٹ بنک بھی چاہتا ہے کہ لائسنس یافتہ ایکسچنج کمپنیوں کے آپریشنز کو دستاویزی بنائیں اور بغیر دستاویز کے کرنسی کی کوئی نقل و حرکت نا ہو۔ پہلے بھی دستاویز کے ساتھ رقم کی ترسیل ہوتی تھی لیکن ایک نئی اقدام کیا ہے کہ جس کے تحت انہوں نے ایک سے دوسر شہرے کرنسی کے انتقال کے انہوں نے کیش کی گاڑیوں کی بجائے بنک اکاونٹس کو استعمال کریں۔"

سیکیورٹی امور کے ماہر محمد عامر رانا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک انتہاپسندی کے تدارک کے لیے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے مالی وسائل کو روکنا ضروری ہے۔ اُن کے الفاظ میں، " یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ روزگار کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوہ عموماً منی چینجرز کے ذریعے رقوم کی منتقلی کرتے ہیں۔"

انہوں نے مزیدکہا کہ"اس طریقے سے پاکستان میں منتقل کی جانے والا پیسہ جائز ہوتا ہے لیکن یہ خدشہ موجود تھا کہ بعض انتہاپسند دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ منتقل کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس لئے ایک ضابطہ کار کے تحت لانا ضروری ہے۔"

پاکستان کو آئندہ 15 ماہ کے دوران ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے 26 نکاتی پروگرام پر عمل کرنا ہے اور بعض مبصرین کا پاکستان نے بینکوں کے ذریعے شدت پسند تنطیموں کے لیے مالی وسائل کی ترسیل کو روکنے کے لیے کئی اقدام کیے ہیں جنہیں بین الاقوامی سطح پر سرہا بھی جا رہا ہے۔ تاہم، ان کے بقول، نان بینکنگ چینلز کے غیر قانونی طریقوں سے رقوم کی ترسیل کو روکنا ایک چیلنج ہوگا۔

XS
SM
MD
LG