وزیر اعظم من موہن سنگھ جنوبی کوریا کے چار روزہ دورے پر ہفتے کے روزسیئول روانہ ہوئے جہاں وہ 26 اور 27مارچ کو منعقد ہونے والے جوہری سلامتی سے متعلق سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اِس اجلاس میں امریکہ، روس اور چین کے صدور سمیت 45ملکوں کے سربراہ شرکت کر رہے ہیں۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت روانہ ہونے سے قبل وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا کہ سربراہ اجلاس کے دوران جوہری دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اور جوہری ٹیکنالوجی اور آلات کے دہشت گردوں اور غیر مملکتی عناصر کے ہاتھوں میں پڑنے سے روکنے کے اقدامات پر تبادلہٴ خیال کیا جائے گا۔
چار روزہ دورے کے ابتدائی دو دِنوں میں من موہن سنگھ دو طرفہ امور پر جنوبی کوریا کے راہنماؤں سے تبادلہٴ خیال کریں گے۔
پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ من موہن سنگھ سے اُن کی ملاقاات ہوگی۔
جنوبی کوریا کے راہنماؤں سے ملاقات کے دوران ویزا قوانین میں نرمی سمیت کئی امور پر بات چیت ہوگی۔
سکریٹری خارجہ رنجن متھائی کے مطابق، ویزا قوانین میں نرمی سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور اُس کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔
جنوبی کوریا بھارت کا اسٹریٹجک شریکِ کار ہے اور اُس کی جوہری پالیسی میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔
دونوں ملکوں کے مابین سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم اور توانائی کے علاوہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بھی گہرے تعلقات ہیں۔