امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کرنےو الی کانگریس کی ایک کمیٹی کے سربراہ ڈیون نیونیس نے اپنے خلاف شکایات کے بعد تحقیقاتی عمل سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
نیونیس ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہیں جن کے خلاف کمیٹی کے ڈیموکریٹ ارکان نے تحقیقاتی عمل پر اثر انداز ہونے کی شکایات درج کرائی تھیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے اخلاقیات نیونیس کے خلاف عائد کیے جانے والے ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ہنگامی طور پر بلائی گئی ایک پریس کانفرنس میں بعض ایسی خفیہ معلومات افشا کردی تھیں جس کے وہ مجاز نہیں تھے اور اس طرح وہ تحقیقات پر اثر انداز ہوئے۔
پریس کانفرنس میں ڈیون نیونیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں بعض ایسی خفیہ دستاویزات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں نے غیر ملکی اہداف کی جاسوسی کے دوران صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم سے منسلک بعض ذمہ داروں کی گفتگو بھی ریکارڈ کی تھی۔
کمیٹی کے ڈیموکریٹ ارکان نے الزام لگایا تھا کہ نیونیس نے خفیہ دستاویزات سے متعلق پریس کانفرنس میں دعویٰ کرنے سے قبل خود کمیٹی کے ارکان کو بھی ان دستاویزات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔
اس کے برعکس نیونیس یہ دستاویزات صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایوان کے اسپیکر پال رائن کو دکھانے پہنچ گئے تھے جس پر ڈیموکریٹس نے اعتراض کرتے ہوئے ان کی غیر جانبداری پر سوال اٹھائے تھے۔
جمعرات کو اپنے بیان ایک بیان میں ڈیون نیونیس نے کہا ہے کہ"بائیں بازو کے کئی سرگرم گروپوں" نے ان کے خلاف کانگریس کے دفتر برائے اخلاقیات میں شکایات درج کرائی ہیں جس کے باعث وہ الزامات غلط ثابت ہونے تک خود کو تحقیقات سے الگ کر رہے ہیں۔
نیونیس نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گو کہ وہ اپنی سربراہی میں قائم کمیٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت سے متعلق تحقیقات سے الگ ہو رہے ہیں لیکن وہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے دیگر ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کی جگہ تحقیقات کی سربراہی مائیک کونو وے کریں گے۔
ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کے رہنماؤں اور ایوان کے اسپیکر پال رائن نے نیونیس کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس کے نتیجے میں انٹیلی جنس کمیٹی کی تحقیقات بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھ سکیں گی۔