نیو جرسی کی ایک دوا ساز کمپنی کے درجنوں صحت مند ملازمین ایک نرس کی سنگین غلطی کی وجہ سے ایچ آئی وی وائرس یا موذی مرض ایڈز کے خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔
نیو جرسی کی اوٹ سوکا نامی دوا ساز کمپنی کے لگ بھگ 70 ملازمین کو فلو کا حفاظتی ٹیکہ لگانے کے لیے ایک سرنج کو بار بار استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
امریکی ذرائع این بی سی ٹین کے مطابق نیو جرسی میں ایک تربیت یافتہ نرس 67 ملازمین کے درمیان انفلوئنزا سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ دیتے ہوئے سرنج تبدیل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے بعد نیو جرسی محکمہ صحت کی طرف سے متاثرہ ملازمین کو ایک انتباہ کا خط بھیجا گیا ہے اور انھیں آلودہ خون کے خطرے سے آگاہ کیا گیا ہے نیز انھیں خون کی جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نبراسکا کی صحت کی دیکھ بھال کے ادارے ٹوٹل ویلنس نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نرس نے دوا ساز کمپنی سے فلو کے حفاظتی ٹیکے لگانے کا معاہدہ کیا تھا لیکن وہ طبی طریقہ کار اور حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
متاثرہ افراد کو نیو جرسی میں ان کے آفس پرنسٹن میں 30 ستمبر کو فلو کی ویکسینیشین دی گئی تھی تاہم اب انھیں بتایا گیا ہے کہ وہ انفیکٹیڈ خون کےخطرے سے دوچار ہیں۔
حکام نے خط میں لکھا ہے کہ فلو شاٹس لگاتے ہوئے سوئیاں تبدیل کر دی گئیں لیکن، سرنجوں کو کئی بار استعمال کیا گیا، جس کی وجہ سے متاثرہ ملازمین کو متعدی مرض ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کےخطرے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اس وقت محکمہ صحت کسی بیماری کے منتقلی سے آگاہ نہیں ہے لیکن، اس نامناسب پریکٹس کی وجہ سے خون میں انفیکش کی ترقی کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
محکمہ صحت کو یقین ہے کہ انفیکشن کا خطرہ کم ہے اس کے باوجود، حکام کی جانب سے ملازمین کو ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹیس سی اور ایچ آئی وی کے لیے بلڈ ٹیسٹ کے مرحلے سے گزرنا ہو گا۔
تاہم اس وقت مریضوں کو طویل اور فکر مند انتظار کا سامنا ہے کیونکہ خون میں ایچ آئی انفیکشن ظاہر ہونے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے۔
حکام نے لکھا کہ نرس نے ناصرف سرنج کا کئی بار استعمال کیا بلکہ اس نے فلو کی مجوزہ مقدار بھی کم دی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ اگرچہ کم ویکسین کی مقدار نقصان دہ نہیں لیکن یہ مکمل طور پر فلو کے خلاف مزاحمت نہیں رکھتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا نرس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔
تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ جب اس طرح کی سنگین غلطی سر زد ہوئی ہو اس سے قبل 2014ء میں ایک نیویارک کے اسپتال میں لگ بھگ چار ہزار مریضوں کو خبردار کیا گیا تھا ان تمام مریضوں میں ذیا بیطس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والا انسولین پین ایک سے زیادہ بار استعمال کیا گیا تھا۔