اپنے کسی اچھوتے خیال اور ایجاد کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے اور انہیں سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کام کرنے والوں کو سائنس دان اور موجد کہا جاتا ہے۔ ان دنوں دنیا بھر کے نوجوان سائنس دان کیا سوچ رہے ہیں اور اپنی سوچ کو کس طرح عملی جامہ پہنا رہے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے امریکہ میں ایک عالمی مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر کے طالب علم اپنی اپنی ایجادات کے ساتھ شریک ہوئے۔
ریاضی کے طالب علم ڈیوڈ ہیڈن کی نظر نابینا ہونے کی حد تک کمزور ہے۔ وہ کمپیوٹر ٹیبلٹ کا سکرین تو دیکھ سکتے ہیں مگر بلیک بورڈ نہیں پڑھ سکتے۔ اپنے ایری زونا یونیورسٹی کے ساتھی طالب علموں کے ساتھ انہوں نے ایک ہیلمٹ گیم اور اس میں لگنے والا سافٹ ویر ایجاد کیا ہے۔ اس کی مدد سے وہ نہ صرف بلیک بورڈ بلکہ دوسری دور رکھی ہوئی چیزیں اپنے سکرین پر دیکھ سکتے ہیں۔ اور نوٹس یہ سکرین کی دوسری طرف لکھ سکتے ہیں۔
ان کی یہ ایجاد نظر کی کمزوری میں مبتلا ان دو کروڑ امریکیوں کے لیے فائدہ مند ہے جن میں سے صرف چالیس فیصدملازمت کر رہے ہیں ۔
ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈیوڈ ہنسن کا کہناہے کہ ہمارے خیال میں اس کی وجہ تعلیم تک رسائی نہ ہونا ہے۔ان کو اس قسم کی امدادی ٹیکنا لوجی فراہم کی جائے تو وہ اسی انداز میں نوٹس لکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں جیسے ان کے دوسرے ساتھی۔ اس سے ان کے تعلیمی مواقعوں میں اضافہ ہو گا اور وہ بہتر زندگی گزار سکیں گے۔
Imagine Cupکا تعلق اقوام متحدہ کے میلینیئم ڈیولپمنٹ پروگرام سے ہے۔ جس میں شامل ہے پرائمری کی تعلیم عام کرنا ، بھوک اور غربت کا خاتمہ اور ماحول کا تحفظ۔
نیو زی لینڈ سے تعلق رکھنے والی اس ٹیم نے ایک اور مقصد کے حصول پر کا م کیا ہے، اور یہ ہے دنیا سے بیماری کا خاتمہ۔ انہوں نے دنیا کی ایک خطرناک بیماری ملیریا پر قابو پانے میں مدد کے لئے ایک سافٹ ویر بنایا ہے۔ ملیریا کس کس جگہ پھیل رہا ہے یہ سافٹ ویر سیٹلائٹ کے نقشوں اور حکومت کے جاری کیے گیے اعداد و شمار کی مدد سے بتاتا ہے۔ اس سے دواؤں اور مچھر دانیوں جیسی امدادی اشیا کی تقسیم میں مدد ملتی ہے۔ ٹیم کے ممبر ایڈورڈ پیک کہتے ہیں کہ دنیا میں بڑی تبدیلوں کا آغاز ایک چھوٹے سے خیال سے ہوتا ہے۔
کمپیوٹر کمپنی مائیکرو سافٹ کے چیر مین سٹیو بامر کہتے ہیں کہ نیو یارک میں ہونے والے اس مقابلے میں 193 ممالک کی ٹیموں نے شرکت کی۔
مقابلے میں شرکت کرنے والوں کو نقد انعامات بھی دیئے جاتے ہیں ۔ مگر مقابلے میں حصہ لینے والے ایسی کمپنیوں اور اداروں کی توجہ کے منتظر رہتے ہیں جو ان کے اچھوتے آئیڈیے پر سرمایہ لگا کر اسے بڑے پیمانے پر ترقی دے سکیں ۔
دسواں سالانہ Imagine Cupاگلے سال آسٹریلیا میں ہو گا۔