رسائی کے لنکس

نیویارک کی سڑکوں پر پیش کیا جانے والا ایک منفرد ڈرامہ


نیویار ک کی ایک پہچان یہاں کے تھیٹر ہیں ۔ اور یہاں شہر کے مختلف حصوں میں مختلف انداز کے بے شمار چھوٹے بڑے تھیٹر موجود ہیں۔ جن میں ایک ایسا منفرد تھیٹر بھی شامل ہے جس کے تمام اداکاروں کی عمریں 13 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔ جس میں ہر سال ایک نیا ڈرامہ اسٹیج کیا جاتا ہے۔ ان دنوں پیش کیے جانے والے ڈرامے میں 20 ویں صدی کے آغاز کے نیویارک کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ ڈرامے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اسے کسی اسٹیج پر نہیں بلکہ سڑکوں پر چلتے پھرتے ہوئے پیش کیا جاتا ہے۔

ان اداکاروں کی عمریں 13 سے 19 سال کے درمیان ہیں اور وہ ڈاؤن ٹاؤن آرٹ کی ڈرامہ نگار اور بانی رائین گیلم سے ہدایات لے رہے ہیں۔ ڈرامے کانام The Bowery Wars, Part One ہے ۔ اس کے پہلے ایکٹ میں لوئر مین ہیٹن کی سڑکوں اور گلیوں کا منظر دکھایا گیا ہے جہاں ٹیکسیاں اور راہگیر موجود ہیں ۔ یہ ٹین ایجر اداکار آڈیشن دینے اورڈرامہ کمپنی کا حصہ بننے کی امید پر یہاں آئے ہیں ۔ گیلم کہتی ہیں کہ انہوں نے جن نوجوانوں کا انتخاب کیا ہے جو اگر چہ شرمیلے اور خاموش طبع تو ہیں لیکن ان میں ڈرامے میں حصہ لینے کی شدید خواہش موجود ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کے تخلیقی کام کرنے کاشوق اور جذبہ رکھنے والوں میں یقنناً ٹیلنٹ بھی ہوتا ہے ۔مگر انہیں شاید اپنی اس صلاحیت کو استعمال میں لانے کا موقع نہیں ملا ہوتا۔

ایسے میں کہ جب کہ ریہرسل جاری ہے ، اداکار ایک اور خالی مقام پر خود کو دوسرے ایکٹ کے لیےتیار کررہے ہیں۔

جیسی اورجینی کی دونوں سولہ برس کے ہیں ۔ وہ چار سال سے اس گروپ کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔

جیسی کا کہنا ہے کہ میرے کچھ بہترین دوست یہیں بنے ۔ اور تھیٹر سے میری وابستگی کی وجہ بھی یہی ہے ۔۔ آپ یہاں بہت کچھ سیکھتے ہیں مثلاً ایک ڈائریکڑ سے آپ کا برتاؤ کیا ہونا چاہیے اور کس طرح کام کرنا چاہیے ۔

ان دنوں دکھایا جانے والا یہ ڈرامہ گیلم نے لکھا ہے اور اس کی موسیقی ترتیب دی ہے مائیکل ہکی نے ۔ یہ کھیل 1903 میں نیو یارک کے مئیر کے کانٹےکےمقابلے اور ڈاؤن ٹاؤن کے دو گینگز کے درمیان لڑائی کے بارے میں ہے ۔

پہلے ایکٹ میں اداکار، گلیوں میں چلتے ہوئے اپنی لائنیں دھیمے لہجے میں بولتےہیں۔ سامعین ، اپنے اپنے ایم پی تھری پلییئرز پر پہلے سے ریکارڈشدہ ڈائیلاگ اور موسیقی سنتے ہوئے ان کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ راہگیروں کو کچھ سنائی نہیں دیتا ، اس لیےوہ اس پرفارمنس کو کسی قسم کی کوئی مزاحیہ چیزسمجھتے ہیں۔

اگرچہ کچھ اداکار انتہائی با صلاحیت ہوتے ہیں ، لیکن گیلم کہتی ہیں کہ ڈاؤن ٹاؤن آرٹ کا مقصد اداکاروں کو تربیت دینا نہیں بلکہ ا ن کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنا ہے ۔ وہ کہتی ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ وہ یہ کمپنی کو صرف 80 ہزار ڈالر سالانہ کے بجٹ پر چلارہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک بات جو میں کہہ سکتی ہوں وہ یہ ہے کہ ان ٹین ایجرز کے ساتھ کام کرنا اور ان کو تخلیقی کام کرنے میں مدد د ینا ایک پرلطف فنکارانہ عمل ہی نہیں بلکہ اس سے ہماری زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی بھی آئی ہے۔ دو گھنٹے کی ریہرسل کے بعد ہمیں واقعی پہلے سے زیادہ خوشی کا احساس ہوا، ہم ایک دوسرے کےپہلے سے کچھ زیادہ قریب آئے، اور ہمیں محسوس ہوا کہ ریہرسل سے باہر کی دنیا میں درپیش تمام چیلنجوں کے لیے ہم پہلے سے زیادہ تیار ہیں۔

ڈاؤن ٹاؤن آرٹ اپنے ڈرامے The Bowery Wars, Part Two کا اگلا حصہ آئندہ برس پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اُس میں رومیو جیولٹ پر مبنی ، محبت کرنے ان دو نوجوانوں کی داستان پیش کی جائے گی جو بورے پر قبضے کے لیے گینگز کی لڑائیوں کے درمیان پھنس گئے تھے ۔ گیلم کہتی ہیں کہ وہ ڈرامہ بھی ان سڑکوں پر اسٹیج کیا جائے گا جہاں ایک سو سال قبل وہ جنگیں لڑی گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG