امریکی صدر براک اوباما نے اتوار کے دِن امریکہ کے ممتاز اسرائیل نواز لابیئنگ ادارے کو بتایا کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان ’نہ ٹوٹنے والے‘ رشتے قائم ہیں، اور اسرائیلی سکیورٹی کےبارے میں امریکی عزم ’ناقابل تسخیر ‘ہے۔
امریکن اسرائیل پبلک افیئرس کمیٹی (اے آئی پی اے سی) سے صدر نےیہ خطاب اسرائیل میں اپنے اس بیان پر برہمی کے ردِ عمل کے چند روز بعد کیا جس میں صدر نے تجویز کیا تھا کہ 1967ء سے قبل کی سرحد یں فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بنیاد پر ہونی چاہئیں۔
اپنی تقریر میں مسٹر اوباما نے اپنے منصوبے کا دفاع کیا اور کہا کہ اُسے غلط طور پر پیش کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ابھی دونوں فریقوں کو علاقے کے تبادلے کا معاملہ باہمی رضامندی سے طے کرنا ہوگا تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان سرحدوں کے تعین کو حتمی شکل دی جائے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجامن نتن یاہو نے اوباما تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 1967ء میں ہونے والی مشرق وسطیٰ جنگ سے قبل جو سرحدین موجود تھیں وہ ناقابلِ دفاع ہیں۔
دونوں راہنماؤں کے درمیان اختلافِ رائے جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد منظر ِعام پر آیا۔ تاہم ہفتے کو مسٹر نتن یاہو نے اِن اختلافات کو کوئی نمایاں اہمیت نہیں دی۔
اُنھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ مسئلے میں فرق کو ’حد سے زیادہ اچھالا گیا ‘، لیکن اُنھوں نے تسلیم کیا کہ اِس معاملے میں ’کچھ اختلافِ رائے‘ ضرور موجود ہے۔