امریکہ کے صدر براک اوباما نے داعش کے خلاف لڑائی سے متعلق ترکی اور عراق کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے کے لیے ذاتی طور پر مداخلت کرتے ہوئے ترک صدر سے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن اور بغداد سے رابطہ رکھیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بغداد کے احتجاج کے باوجود شمالی عراقی شہر موصل کو داعش سے آزاد کروانے کی لڑائی میں شمولیت کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
امریکی صدر نے بدھ کو اپنے ترک ہم منصب کو فون کیا اور انقرہ، واشنگٹن اور عراقی فورسز کے مابین قریبی رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔
وہائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما اور اردوان نے "عراق کی جغرافیائی خودمختاری کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔"
صدر اوباما نے ترکی اور عراق کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیا تاکہ داعش کے خلاف لڑائی میں ترکی کی شمولیت کا معیار متعین کیا جا سکے۔
عراق کی اسپیشل فورسز اور کرد پیش مرگہ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کی فضائی کارروائیوں کی مدد سے موصل کو داعش سے آزاد کروانے کے لیے اپنی کارروائی کا آغاز کر چکی ہیں اور اس شہر کے متعدد قریبی علاقوں کو انھوں نے داعش سے پاک بھی کر دیا ہے۔
ترکی پہلے ہی عراق کی سرحد کے پار اپنی فوجیں بھیج چکا ہے کہ جنہوں نے مقامی ملیشیاؤں سے مل کر وہاں سے شدت پسندوں کو ماربھگایا تھا۔
بغداد یہ مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ ترکی اپنی فوجیں اس کی سرحدوں سے واپس بلا لے لیکن ترکی کا اصرار ہے کہ وہ موصل کی لڑائی میں بھی شریک ہوگا اور اس میں ترک فوجیں بغداد کی حکومت سے احکامات نہیں لیں گی۔