امریکی صدر براک اوباما، جِن کے ترقی پسند ایجنڈے کی اساس تبدیلی پر مبنی تھی، سنہ 2008 میں صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے۔
اِس ہفتے، وہ ایک ایسے رہنما کا خیرمقدم کرنے والے ہیں جن کا انتخاب بھی اُنہی ترقی پسندانہ اصولوں کا آئینہ دار ہے۔ کینیڈا کے نئے وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔
’نیشنل سکیورٹی کونسل‘ سے تعلق رکھنے والے اہل کار، مارک فائنسٹائن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’صدر اور وزیر اعظم کے درمیان ایک خصوصی تعلق ہے جو قربت میں بدل رہا ہے۔ دونوں رہنما یکساں نصب العین رکھتے ہیں، دونوں کی سوچ ترقی پسندانہ ہے؛ دونوں مناسب کثیر جہتی کَل پُرزوں کے استعمال میں پُرعزم ہیں، دونوں متنوع سوچ کو بڑھاوا دینے میں یقین رکھتے ہیں‘‘۔
تقریباً دو عشروں کے دوران یہ کینیڈا کے وزیر اعظم کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں نے ایک کثیر جہتی ایجنڈا ترتیب دیا ہے، جو سکیورٹی، تجارت اور موسمیاتی تبدیلی پر مبنی ہے۔
فائنسٹائن نے منگل کے روز بتایا کہ ’’ایبولا کا بحران ہو یا داعش کا، روس کے خلاف تعزیرات کے نفاذ کا معاملہ ہو یا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس کانفرنس کے دوران اتفاقِ رائے کا حصول، کینیڈا نے ہمیشہ امریکہ کا ساتھ دیا ہے‘‘۔
گذشتہ نومبر میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کے سربراہ اجلاس سے قبل، أوباما اور ٹروڈو کی ملاقات ہوئی، جس سے ایک ماہ قبل ٹروڈو کی لبرل پارٹی نے کینیڈا کے پارلیمانی انتخابات جیتے، جس میں اُنھوں نے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کو شکست دی، جب کہ سنہ 2006 سے کنزرویٹو پارٹی اقتدار میں چلی آرہی تھی۔
منیلا میں بات چیت کے بعد، اوباما نے اخباری نمائندوں کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں نے اپنے پہلے ٹیلی فون رابطے میں جسٹن کو مبارکباد دی۔ میں نے کہا کہ آپ اور آپ کا اہل خانہ عظیم ہیں۔ مجھے پتا ہے کہ کینیڈا کی عوام امید اور تبدیلی کے آپ کے پیغام سے بیحد متاثر ہے۔ میں اس بات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا کہ جب میں سات برس قبل آپ کے جوتوں میں پاؤن ڈال رہا تھا تو میرے بال اتنے سفید نہیں تھے‘‘۔ جب اُنھوں نے اقتدار سنبھالا، اوباما 47 برس کے تھے۔
جسٹن ٹروڈو سابق وزیر اعظم پیری ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔ وہ اُس وقت اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بنے جب فروری میں اُنھوں نے داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف امریکی قیادت والے اتحاد سے اپنے چھ لڑاکا طیارے واپس بلانے کا اعلان کیا، جو اُن کی انتخابی مہم کا ایک وعدہ تھا۔
برعکس اس کے، 44 برس کے رہنما کا کہنا تھا کہ کینیڈا شمالی عراق میں خصوصی افواج کی تربیت سے وابستہ اہل کاروں کی تعداد میں تین گنا اضافہ کرے گا، یعنی 69 سے تقریباً 200 کردے گا؛ جب کہ خطے کے لیے انٹیلی جنس اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے منگل کے روز اِس بات کی نشاندہی کی، جو بقول اُن کے، کینیڈا داعش کے خلاف اتحاد میں اہم اور بانیوں کی نوعیت کا کردار ادا کر رہا ہے، اور بتایا کہ انتظامیہ اس ملک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے مطمئن ہے۔
کینیڈا کے سابق وزیر اعظم، ژان کریٹئن نے سنہ 1997ء میں امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا، جب امریکی صدر بِل کلنٹن نے اُن کے لیے عشائیے کا اہتمام کیا تھا۔