امریکہ کے صدر براک اوباما نے یروشلیم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملے میں پانچ افراد بشمول تین امریکی شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کو امریکہ اور اسرائیل کے لیے سانحہ قرار دیا ہے۔
منگل کو یروشلیم میں دو مشتبہ فلسطینیوں نے یہودیوں کی ایک عبادت گاہ میں گھس کر وہاں چاقوؤں اور کلہاڑیوں کے وار کر کے پانچ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور بھی مارے گئے۔
صدر اوباما نے فلسطینی حملہ آوروں کے حملے کو "وحشیانہ" قرار دیتے ہوئے اس کی "شدید ترین الفاظ" میں مذمت کی۔
"بدقسمتی سے یہ کوئی پہلی ہلاکت نہیں جو ہم نے حالیہ مہینوں میں دیکھی ہو، بہت سے اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ بہت سے فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور اس مشکل وقت میں میرا خیال ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے لیے ضروری ہے کہ وہ تشدد کو مسترد کرتے ہوئے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں۔‘‘
ادھر اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اس فلسطینی شخص کا گھر مسمار کر دیا جو گزشتہ ماہ ایک ریلوے اسٹاپ پر دو افراد کو ہلاک کرنے میں ملوث تھا۔
بدھ کی صبح مشرقی یروشلیم کے علاقے سیلوان میں واقع اس گھر کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا۔
سکیورٹی فورسز نے یہ کارروائی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد کی گئی جس میں انھوں نے یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے فلسطینیوں کے گھر مسمار کرنے کا کہا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے اس مشتبہ افراد کے اہل خانہ کے خلاف بھی "مجموعی سزا" قرار دیا جو کہ اس کے بقول بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
تنظیم نے منگل کو ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ بھی انسانیت کے بنیادی اصولوں کے منافی تھا۔