امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق لائحہ عمل پر اتفاق ایک "اچھا معاہدہ" ہے جو کہ "مشکل اور اصولوں پر مبنی سفارتکاری" کے ذریعے حاصل کیا گیا۔
اپنے ہفتہ وار خطاب میں ان کا کہنا تھا ک ایران اس بات پر آمادہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار مواد کا ذخیرہ نہیں رکھے گا۔
صدر نے کہا کہ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کے جوہری پروگرام تک غیر معمولی رسائی حاصل ہو گی اور اگر ایران دھوکہ دیتا ہے تو دنیا کو اس کا پتا چل جائے گا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ معاہدے کے متفقہ خدوخال سے ایران کے جوہری حقوق کو تحفظ حاصل ہو گا اور اس سے بین الاقوامی پابندیوں سے چھٹکارا ملے گا۔
جمعہ کو ٹی وی پر قوم سے خطاب میں صدر روحانی کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ایران کو اپنے ہاں یورینیئم افژودہ کرنے کے حق کو تسلیم کرتا ہے اور ان کے بقول ایران اپنے پرامن مقاصد کا حصول جاری رکھے گا۔
ایرانی صدر نے اس بات کا عزم کیا کہ "جب تک دوسرے فریق اپنے عہد کی پاسداری کریں گے" ان کا ملک بھی معاہدے کے شرائط پر عمل پیرا رہے گا۔
جمعرات کو سوئٹزرلیند کے شہر لوزین میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں (برطانیہ، فرانس، روس، چین، امریکہ اور جرمنی) نے تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک معاہدے کے خدوخال پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد اب 30 جون تک حتمی معاہدہ طے کر لیا جائے گا۔