امریکی صدر براک اوباما نے منگل کے روز کہا ہے کہ اگر اُنھیں اِس بات کا یقین نہ ہو کہ جوہری ہتھیار بنانے کا ایران کا راستہ بند ہوگیا ہے، تو امریکہ ایسا جوہری سمجھوتا کرنے سے باہر آجائے گا۔
بقول اُن کے، ’میں مذاکرات سے باہر آجاؤں گا، اگر، درحقیقت یہ سمجھوتا خراب ہوا‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات کے سخت دور باقی ہیں۔
اُن کے یہ کلمات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت جاری ہے، جس کی منگل کو حتمی تاریخ تھی، جسے اب ایک ہفتے کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
صدر اوباما نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک اخباری کانفرنس میں کیی۔ اُنھوں نے کہا کہ متنازع ایٹمی پروگرام کو ترک کرنے کے حوالے سے، ایران کو چاہیئے کہ وہ تصدیق کے ایک ’سخت اور بے رحم طریقہ کار‘ پر رضامند ہو۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سال کے اوائل میں، امریکہ اور پانچ عالمی طاقتوں کے ساتھ جو سمجھوتے کے خدوخال طے کیے گئے تھے، ایران کو اُن کی پاسداری کرنی چاہیئے، تاکہ معائنہ کار ایرانی نیوکلیئر تنصیبات جا کر تصدیق کر سکیں کہ جن باتوں سے اتفاق کیا گیا اُن پر عمل ہو رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ آخر کار ایران کو ایسا کرنا ہوگا۔
برازیل کی صدر ڈلما روسیف کے ہمراہ اخباری کانفرنس میں، صدر نے کہا کہ ’مجھے اس بات کی امید ہے کہ سمجھوتا طے ہو سکتا ہے‘۔