امریکہ کے صدر براک اوباما اسرائیل اور مغربی کنارے کے دورے کے بعد اردن روانہ ہوگئے ہیں۔ اس دورے میں انھوں نے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں دونوں پر امن کوششیں بحال کرنے پر زور دیا۔
روانگی سے قبل تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے پر ایک پروقار تقریب میں صدر اوباما کو الوداع کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔
اس سے قبل جمعہ کو صدر اوباما فلسطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ بیت اللحم گئے جہاں انھوں نے اس چرچ کا دورہ کیا جس کے بارے میں عیسائیوں کا ماننا ہے کہ یہاں حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی۔
جمعہ ہی کو صدر اوباما یروشلم میں اسرائیل کے ہولوکاسٹ کی یادگار پر بھی گئے جہاں انھوں نے دوسروں کے لیے برداشت اور تحمل کا پیغام دیا۔ ’’ یہ ہمارا فرض ہے، صرف یہی نہیں کہ ہم گواہی دیں بلکہ اس پر عمل کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ نسلی امتیاز اور نفرت کی مزاحمت کریں۔ خاص طور پر یہود دشمنی ، ایسی کسی بھی بات کی مہذب دنیا میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘
صدر اوباما دورہ اردن میں بادشاہ عبداللہ سے ملاقات کریں گے جس میں توقع ہے کہ اردن میں شام کے پناہ گزینوں، ملک کی اقتصادی اصلاحت اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔
روانگی سے قبل تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے پر ایک پروقار تقریب میں صدر اوباما کو الوداع کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔
اس سے قبل جمعہ کو صدر اوباما فلسطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ بیت اللحم گئے جہاں انھوں نے اس چرچ کا دورہ کیا جس کے بارے میں عیسائیوں کا ماننا ہے کہ یہاں حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی۔
جمعہ ہی کو صدر اوباما یروشلم میں اسرائیل کے ہولوکاسٹ کی یادگار پر بھی گئے جہاں انھوں نے دوسروں کے لیے برداشت اور تحمل کا پیغام دیا۔ ’’ یہ ہمارا فرض ہے، صرف یہی نہیں کہ ہم گواہی دیں بلکہ اس پر عمل کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ نسلی امتیاز اور نفرت کی مزاحمت کریں۔ خاص طور پر یہود دشمنی ، ایسی کسی بھی بات کی مہذب دنیا میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘
صدر اوباما دورہ اردن میں بادشاہ عبداللہ سے ملاقات کریں گے جس میں توقع ہے کہ اردن میں شام کے پناہ گزینوں، ملک کی اقتصادی اصلاحت اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔