امریکہ کے صدر براک اوباما سویڈن اور روس میں قیام کے بعد جمعہ کو دیر گئے وطن واپس پہنچے۔ اس دورے میں انھوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی پر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کام کیا۔
روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی جی۔20 کانفرنس کے موقع پر مسٹر اوباما نے دنیا کی بڑی اقتصادی قوتوں کے رہنمائوں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔ انھیں فرانس، ترکی اور بعض دیگر رہنمائوں کی حمایت حاصل ہوئی لیکن روس کے صدر ولادیمر پوٹن بدستور شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف کسی حملے کی مخالفت کے اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
اب واشنگٹن میں صدر اوباما دمشق انتظامیہ کے فوجی اہداف پر حملے کے معاملے کو آئندہ منگل کو ٹی وی پر کیے جانے والے خطاب میں امریکی عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ ان کا اصرار ہے کہ شام کی حکومت نے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور شہریوں کی ہلاکت جیسے گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا جس پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا۔
روس میں ہونے والی جی-20 کانفرنس میں بھی شام کا معاملہ غالب رہا۔ کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں عالمی برادری سے شام میں گزشتہ ماہ ہونے والے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر "سخت بین الاقوامی ردعمل" کے اظہار کا مطالبہ تو کیا گیا۔ لیکن اس میں دمشق حکومت کے خلاف کسی بین الاقوامی فوجی کارروائی کا حوالہ نہیں دیا گیا۔
روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی جی۔20 کانفرنس کے موقع پر مسٹر اوباما نے دنیا کی بڑی اقتصادی قوتوں کے رہنمائوں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔ انھیں فرانس، ترکی اور بعض دیگر رہنمائوں کی حمایت حاصل ہوئی لیکن روس کے صدر ولادیمر پوٹن بدستور شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف کسی حملے کی مخالفت کے اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
اب واشنگٹن میں صدر اوباما دمشق انتظامیہ کے فوجی اہداف پر حملے کے معاملے کو آئندہ منگل کو ٹی وی پر کیے جانے والے خطاب میں امریکی عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ ان کا اصرار ہے کہ شام کی حکومت نے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور شہریوں کی ہلاکت جیسے گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا جس پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا۔
روس میں ہونے والی جی-20 کانفرنس میں بھی شام کا معاملہ غالب رہا۔ کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں عالمی برادری سے شام میں گزشتہ ماہ ہونے والے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر "سخت بین الاقوامی ردعمل" کے اظہار کا مطالبہ تو کیا گیا۔ لیکن اس میں دمشق حکومت کے خلاف کسی بین الاقوامی فوجی کارروائی کا حوالہ نہیں دیا گیا۔